بےوضو سجدۂ شکر کرنا کیسا؟/ بچوں کو صَف میں کہاں  کھڑا کریں؟/ نابالغ پر سجدہ ٔتلاوت واجب نہیں

بےوضو سجدۂ شکر کرنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص بے وُضو یا قبلہ کی تعیین کئےبغیر یا زوال کے وقت میں سجدۂ شکر کرے تو کیا یہ درست ہے؟اور سجدۂ شکر کا صحیح طریقہ بھی بتا دیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سجدۂ تلاوت اور نماز کی طرح سجدۂ شکر  میں بھی طہارت اور استقبال ِقبلہ(قبلہ رُخ ہونا) شرط ہے لہٰذا طہارت یا قبلہ رُو ہوئے بغیر سجدہ ادا نہیں ہوگا، اور چونکہ یہ سجدہ واجب نہیں ہوتا بلکہ نفلی طور پر کیا جاتا ہے اس لئے جِن جِن اَوقات میں نوافل پڑھنا مَکروہ ہے ان اَوقات میں یہ سجدہ کرنا بھی مکروہ ہوگا۔سجدۂ  شکر کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی نِعمت ملے ، خوشی حاصل ہو  یا کوئی مُصیبت ٹَلے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر اَدا کرنے کی نِیّت سے باطَہارت قِبلہ رُخ کھڑے ہوں اور تکبیر کہتے ہوئے سَجدے میں جائیں، سَجدے میں تسبیح و حمدوغیرہ کے اَلفاظ کہیں (الفاظ کچھ مخصوص نہیں ہیں کوئی بھی ہو سکتے ہیں)اور پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے سے اٹھ جائیں۔ مختصر یہ ہے کہ سجدۂ تِلاوت  کا جو طریقہ ہے وہی سجدۂ شکر کا بھی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                     مُصَدِّق

محمد ساجد عطاری            عبدہ المذنب  محمد فضیل رضا العطاری

پہلے قَعدہ میں صِرف التّحیات پڑھیں یادُرود و دُعا بھی؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چار رکعت والے  فرضوں کے پہلے قَعدے میں کتنا پڑھنا ہوتا ہے ؟ ” عَبْدُہٗ وَ رَسُولُہ“ تک  یا دُرود و دُعا سَمیت آخر تک؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

چار یا تین رکعت والے فَرضوں کے پہلے قَعدے میں واجب ہے کہ  صرف تَشَہُّد پڑھے یعنی اَلْتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ سے لے کر عَبْدُہٗ وَ رَسُولُہ تک۔ اس سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے حتی کہ اگر کسی نے بھول کر  اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ تک  پڑھا تو سجدۂ  سَہو واجب ہو جائے گااور اگر جان بُوجھ کر پڑھا تو نماز کا اِعادہ واجب ہوگا۔

نوٹ:چار رَکعات والی  سُنَنِ مُؤکّدہ اور وِتروں کا  بھی یہی حُکم ہے جو اُوپر بیان ہوا۔ البتہ چار رَکعات والی سنن ِغیر مُؤکّدہ  اور نوافل کا یہ حکم نہیں بلکہ ان کے پہلے قعدے میں اَلتَّحِیَّات کے بعد دُرود و دُعا بھی پڑھنی چاہئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                     مُصَدِّق

محمد ساجد عطاری            عبدہ المذنبمحمد فضیل رضا العطاری

بچوں کو صَف میں کہاں  کھڑا کریں؟

سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچوں کو مسجد کی صَف میں کھڑا نہیں کیا جاتا اس کا شرعی مسئلہ کیا ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

وہ بچے جوعَقل مَند اور  نماز کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، ایسے بچوں کے مُتعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ان کی صَف مردوں کی صَف کے بعد عَلیحدہ سے بنائی جائے۔ ہاں اگر بچہ صِرف ایک ہے تو اس کے لئے الگ سے صَف بنانے کی ضرورت نہیں،بلکہ وہ مَردوں کی صَف میں بھی کھڑا ہو سکتا ہے،چاہے صَف کے درمیان میں کھڑا ہو یا کونے میں ، دونوں میں کوئی حَرج نہیں۔ اوروہ بچےجو اتنے چھوٹے ہیں کہ ان کونماز کی بھی سمجھ بوجھ نہیں تو ان کو صف میں کھڑا نہیں کر سکتے، چاہے ایک ہو یا زیادہ کیونکہ ایسے بچوں کی نماز ہی مُعتبر نہیں اور صف میں جہاں ایسا بچہ کھڑا ہوگاگویا وہاں سے صَف خالی رہے گی اور یہ شرعاً ممنوع و ناجائز ہے۔

نوٹ: یہ بھی واضح رہے کہ ایسے چھوٹے بچے جو نماز کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے،مسجد میں آکر اُلٹی سیدھی حَرکَتیں کرتے، بھاگتے دوڑتے اور شور مَچاتے ہیں ان کو مسجد میں لانے کی بھی شرعاً اِجازت نہیں ۔ حدیثِ پاک میں حکم دیا گیا ہے  کہ مَساجدکو    بچوں اور پاگلوں سے بچاؤ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                     مُصَدِّق

محمدساجد عطاری            عبدہ المذنبمحمد فضیل رضا العطاری

مرد کا زنانہ کپڑے،جوتے یا دیگر اشیا استعمال کرنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مردکاعورت کے کپڑے،جوتے وغیرہ اشیاء کواستعمال کرناکیساہے؟اوراس میں مَحرم و غیرمَحرم اورعمرکاکوئی فرق ہوگایا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مردخواہ مَحرم ہویاغیرمَحرم اسے زَنانہ کپڑے،جوتے یا کوئی اورزَنانہ چیزاپنے استعمال میں لاناجائزنہیں، کہ اس میں عورتوں سے مُشابَہت ہے اورعورتوں سے مُشابَہت اِختیار کرنے والوں پرحدیث پاک میں لعنت آئی ہے ،پس جب عِلّت مُشابَہت ہے تومَحرم وغیرمَحرم ہردوکے لئے ناجائزہے کہ مُشابَہت دونوں صورتوں میں ہے،اسی طرح عمرکے جس حِصّے میں اِستعمال کیاجائے گاتو تَشَبُّہ پایاجائے گالہذابوڑھا استعمال کرے یا جوان ہردوصورت میں ناجائزہے، حتّٰی کہ اگرچھوٹے بچے کووالدین وغیرہ پہنائیں گے ،تویہ پہنانے والے گنہگارہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                     مُصَدِّق

محمدعرفان مدنی             محمد ہاشم خان العطاری المدنی

نابالغ پر سجدہ ٔتلاوت واجب نہیں

سوال :کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ مَتین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نابالغ نے آیتِ سجدہ تلاوت کی تو کیا اس پر سجدہ کرنا واجب ہوگا یا نہیں؟ نیز نابالغ نے آیتِ سجدہ تلاوت کی اور بالغ نے سُنی تو کیا سُننے سے بالغ پر  سجدۂ تلاوت واجب ہوجائے گا یا نہیں ؟ بیان فرمادیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَاب

نابالغ اَحکام شَرعیہ کا مُکلّف نہیں، لہٰذااگر وہ آیتِ سجدہ تِلاوت کرے یا سُنے تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا، البتہ اگر نابالغ نے تلاوت کی اور عاقِل بالغ مسلمان نے اس سے آیتِ سجدہ کی تلاوت سُنی تو سُننے والے پر سجدۂ تلاوت واجب ہوجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

 

بروزاتواربعد نمازِ مغرب(پاکستان کے وقت کے مطابق)

سلسلہ"احکام تجارت"

براہ راست

شعبہ  تجارت سے متعلقہ شرعی مسائل سے آگاہی پر مشتمل


Share