باتوں سے خوشبو آئے
ہلاکت کا شکار کون؟
(1)اِرشادِ حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ: وہ شخص ہَلاک ہوا جس کادل بھلائی کو بھلائی اور بُرائی کو بُرائی نہیں سمجھتا۔(معجم کبیر،ج9،ص 107،حدیث:8564)
پہاڑوں کے وَزن کے برابر
(2)اِرشادِ حضرت سیّدنا یحییٰ بن معاذ علیہ رحمۃ اللہ الغفَّار: میں صَدقے کے دانے کے عِلاوہ کسی دانے کو نہیں جانتا جو دُنیا کے پہاڑوں کے وَزن کے برابر ہو جائے۔( المستطرف،ج1،ص 19)
نماز،روزہ اور صدقہ کی فضیلت
(3)اِرشادِ حضرت سیّدنا عبدالعزیز بن عُمیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:نماز تمہیں نِصف راستے تک پہنچاتی ہے،روزہ بادشاہِ حقیقی کے دَروازے تک پہنچاتا ہے جبکہ صَدقہ اس کے دَربار میں داخل کر دیتا ہے۔(المستطرف،ج1،ص19)
دنیا وآخرت کی مِثال
(4)ارشادِ حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منبہرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: دنیا وآخرت کی مثال دو سَوکنوں کی سی ہے اگر ایک کو راضی کیا جائے تو دوسری ناراض ہو جاتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص53،رقم 4720)
بُرائی کو نہ پہچاننے کا نقصان
(5)ارشادِ حضرت سیّدنا امام محمدغزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی:جو شَر کو نہیں پہچانتا وہ اس میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(احیاء العلوم،ج3،ص203)
اخلاص کی حقیقت
(6)ارشادِ حضرت سیدنا غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم: اِخلاص کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی عمل بدلہ حاصل کرنے کے لئے نہ کرے۔(بہجۃ الاسرار، ص 233)
عِلم پر عمل کتنا دُشوار ہے
(7)ارشاد حضرت سیّدنا داتا علی ہَجویری علیہ رحمۃ اللہ القَوی: آگ پرقَدم رکھنا تو نفس گُوارا کر سکتا ہے لیکن علم پر عمل اس سے کئی گنا دشوار ہے۔(فیضان داتا علی ہجویری،ص 70)
صحبت کا اَثر
(8)ارشادِ حضرت داتا گنج بخش علی ہَجویری علیہ رحمۃ اللہ القَوی: جس قِسْم کے لوگوں کی صُحبت اِختِیار کی جائے نفس اُنہی کی خَصلَت وعادَت اِختِیار کرلیتا ہے۔(کشف المحجوب، ص375)
احمد رضا کا تازہ گُلستاں ہے آج بھی
احمد رضا کا تازہ گُلستاں ہے آج بھی
عشقِ رسول کا سَچا دعوے دار
(1)زبان سے سب کہہ دیتے ہیں کہ ہاں ہمیں اللہ (عَزَّوَجَلَّ) و رسول (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی مَحبّت وعَظْمت سب سے زائد ہے مگر عَمَلی کاررَوائیاں آزمائش(یعنی واضح) کرادیتی ہیں کہ کون اس دعوے میں جھوٹا اور کون سچا۔(فتاویٰ رضویہ ،ج21،ص177)
کافرکو رَاز دار بنانا ممنوع ہے
(2)کافر کو رازدار بنانا مُطلقاً ممنوع ہے اگر چہ اُمورِ دُنْیَوِیہ میں ہو وہ ہر گز تا قَدَرِقُدرت(جب تک ممکن ہو) ہماری بَدخَواہی (دُشمنی) میں کمی نہ کریں گے۔( فتاویٰ رضویہ،ج21،ص233)
تَبَرُّ کات کی تعظیم فرض ہے
(3)نبی(کریم) صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے آثار وتَبَرُّ کات شریفہ کی تعظیم دینِ مسلمان کا فرضِ عظیم ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص414)
تَندرست کا سوال کرنا حرام ہے
(4)جو تندرست ہو اَعْضاء صحیح رکھتا ہو نَوکری خَواہ مَزدوری اگر چہ ڈَلیا(چھوٹی ٹوکری) ڈھونےکے ذَریعہ سے روٹی کَما سکتاہوا سے سوال کرناحَرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص416)
شیطان کی عَیّاریاں
(5)اللہ عَزَّوَجَلَّ پناہ دے اِبلیسِ لعین کے مَکائد(مکر و فریب) سے،سخت تَرکَید(دھوکا)یہ ہے کہ آدمی سے حَسَنات(نیکیوں) کے دھوکے میں سَیِّآت(گناہ) کراتاہے اور شہد کے بہانے زہرپلاتا ہےوَالْعِیَاذُبِاللہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص426)
عُلما کا دامن تھامنا ضَروری ہے
(6)عام لوگ ہرگز ہرگز کتابوں سے اَحکام نکال لینے پر قادر نہیں۔ ہزار جگہ غلطی کریں گے اور کچھ کا کچھ سمجھیں گے، اس لئے یہ سلسلہ مُقرر ہے کہ عوام آج کل کے اَہلِ علم و دین کا دامن تھامیں۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص462)
باعثِ مَحرومی
(7)پریشان نَظری (بلاضرورت اِدھر اُدھر دیکھنا) و آوارہ گَردی باعث محرومی ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص475)
عطار کا چمن،کتنا پیارا چمن!
سکونِ قلب کا حصول
(1)آپ درِمصطفےٰ کے اَسِیر (یعنی قیدی) بَن جائیں، تو بغیر دولت کے امیر ہوجائیں گے اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو سُکُونِ قَلْب کی دولت بھی ملے گی۔(مَدَنی مذاکرہ،3ربیع الآخر 1436ھ)
مطالعہ کی برکت
(2)علمِ دین کا انمول خزانہ، مطالعے کے ذریعے بھی ہاتھ آتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ،9ربیع الاوّل 1438ھ)
مستحق رشتہ داروں کی مدد کیجئے
(3)جس سے بَن پڑے وہ اپنے سفیدپوش رشتےدار یا یتیم بچوں کی کفالت کا ذِمَّہ لے اور اُن کی مدد اس طرح کرے کہ انہیں بھی معلوم نہ ہو کہ ہماری مدد کرنے والا کون ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 9ربیع الآخر 1436ھ)
دودھ کے فوائد
(4)چھوٹی عمر والوں کو کثرت سے دودھ پینا چاہئے کہ دودھ پینے سے ہڈّیاں مضبوط ہوتی ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 18ربیع الاوّل 1438ھ)
علمِ دین نہ ہونے کی نحوست
(5)مالداروں کے پاس عموماً علمِ دین کم ہوتا ہے، شاید اسی لئے وہ غریبوں کو حقیر جاننے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔(مَدَنی مذاکرہ، 23ربیع الآخر 1438ھ)
نرم دل ہوجانے کی آرزو
(6)کاش! ہم پارہ 26، سُورَۃُ الْفَتح کی آیت نمبر: 29 کے اس حصّے رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ (کہ مؤمن آپس میں نرم دل ہوتے ہیں) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) کے مِصْداق بن جائیں۔(مَدَنی مذاکرہ،21محرم الحرام 1436ھ)
Comments