اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2022ء
ربیعُ الآخر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے۔ اس میں جن اَولیائے کرام اور علمائے اسلام کا وصال ہوا ، ان میں سے 68 کا مختصر ذکر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ربیعُ الآخر 1439ھ تا 1443ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا۔ مزید 13 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام : ( 1 ) حضرت سیّد ابوحسن موسیٰ جون حسنی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 14 رمضان 153ھ مدینۂ منوّرہ میں ہوئی ، انہیں اپنے والدِگرامی حضرت سیدعبدُاللہ محض رحمۃُ اللہ علیہ سے بیعت و خلافت حاصل ہوئی ، ربیعُ الآخر 214ھمیں سُوَیق نزد مدینۂ منوّرہ میں وفات پائی ، آپ عالم و فاضل ، صالح و متقی، روایِ حدیث اور بہترین ادیب و شاعر تھے۔[1] ( 2 ) حضرت شیخ سیدابوالفضل گدائے رحمٰن باخدا کشمیری قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت رجب 698ھ میں کشمیر میں ہوئی ، آپ نے ابتدائی علم دین حاصل کرنے کے بعد حضرت سید شمسُ الدّین صحرائی قادری سے بیعت کی تزکیۂ نفس کے بعد خلافت و اجازت سے نوازے گئے ، زندگی بھر اسلام کی نشر و اشاعت میں مصروف رہے ، آپ کا وصال 16 ربیع ُالآخر 794 ھ کو ہوا ، مزارِ مبارک کشمیر کی مسجد بلند و سرخ سے متصل ہے۔[2] ( 3 ) ساداتِ بخاری کے چشم و چراغ حضرت مخدوم سید احمد بخاری رحمۃُ اللہ علیہ عالمِ باعمل ، فاضلِ وقت ، ولیِّ کامل اور مَرجَعِ عوام تھے ، آپ نے 5ربیعُ الآخر 820ھ کو وصال فرمایا ، بمقام مرچ مرتضیٰ آباد ( بیجاپور ، کرناٹک ، ہند ) میں مزارِ مبارک ہے۔[3] ( 4 ) صاحبِ عرفاں حضرت مولانا دلداربیگ اٹکی رحمۃُ اللہ علیہ عابد و زاہد ، سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں سر الاعظم حضرت جی بابا ابواسماعیل یحییٰ اٹکی کےفیض یافتہ اور خلیفہ مجازتھے۔ وصال 3 ربیعُ الآخر11سو11ھ کو ہوا ، مزار اٹک میں ہے۔[4] ( 5 ) ولی ابنِ ولی حضرت میاں محمد حیات قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت خانقاہِ قادریہ کٹبار شریف ( تحصیل لہڑی ، ضلع سبی ، بلوچستان ) میں ہوئی اور 23ربیعُ الآخر 1255ھ کو وصال فرمایا ، تدفین والدِ گرامی میاں محمد کامل قادری کے پہلو میں ہوئی۔ آپ بہترین عالمِ دین ، خانقاہِ قادریہ کے سجادہ نشین ، صابر و شاکر ، ہمدردِ ملت ، دولتِ دنیا کے ساتھ ساتھ حسنِ ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے۔[5] ( 6 ) تاجُ الاولیا حضرت مخدوم سید شاہ نیاز اشرف کچھوچھوی رحمۃُ اللہ علیہ کچھوچھہ شریف سرکارِ خورد کے سجادہ نشین تھے ، ان کا انتقال 2 ربیعُ الآخر 1278ھ کو ہوا ، تدفین حسبِ وصیت حضرت شاہ راجو قدِّس سِرُّہ کے قدموں میں کی گئی ، ان کی نرینہ اولاد نہیں اس لئے اپنے نواسے اشرفُ الاولیا ء حضرت مخدوم سیدشاہ ابو محمد اشرف حسین کچھوچھوی رحمۃُ اللہ علیہ کو خلافت سے نوازا۔ [6] ( 7 ) حضرت فقیرحافظ محمداکمل شاہ وارثی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1288ھ کو سنگھوئی ( جہلم ، پنجاب ) کے قاضی و علمی گھرانے میں ہوئی اور وفات 27ربیعُ الثانی 1367ھ کو ہوئی ، آپ حافظِ قراٰن ، فاضلِ درسِ نظامی ، ہم درس پیر فضل شاہ جلالپوری ، مرید حضرت وارث پاک ، ولیِّ کامل اور بےحد ملنسار تھے۔ مزار چھپر شریف ( نزد گوجر خان ، پنجاب ) میں مرجعِ خاص و عام ہے۔[7]
علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام : ( 8 ) جلالُ الملت والدّین حضرت شیخ محمد بن عبدالرّحمٰن بکری شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 2صفر807ھ میں دَھْرُوط میں ہوئی اور یہیں 15ربیعُ الآخر891ھ میں وصال فرمایا ، آپ علمِ فقہ میں ماہر ، اصول و ادب میں حاوی اور علمِ حدیث سے مالامال تھے ، فقہِ شافعی کی حفاظت ، علمِ حدیث کی ترویج اور معاشرے کی اصلاح کی بھرپور کوششوں نے آپ کو زمانے میں یکتا بنادیا۔ آپ نے کئی شافعی کتب کی شروحات لکھیں۔[8] ( 9 ) برہانُ الملت و الدّین حضرت شیخ ابراہیم بن حسن کورانی کُردی کی ولادت کُردستان ( عراق ) میں 1025ھ کو ہوئی ، آپ شافعی عالمِ دین ، محدِّث و مسند ، سلسلہ نقشبندیہ کے شیخ ِطریقت ہیں۔ 80 سے زائد کتب لکھیں جن میں اَسانید و مَرویات پر مشتمل کتاب اَلْاُمَم لِاِیقاظِ الھِمَم مطبوع ہے۔ آپ عراق سے ہجرت کرکے مدینہ شریف مقیم ہوگئے تھے ، یہیں ایک قول کے مطابق 18ربیعُ الآخر 1101ھ مطابق 29جنوری 1690ء میں وصال فرمایا۔[9] ( 10 ) واعظِ خوش بیاں حضرت مولانا محمدعظیم گکھڑوی رحمۃُ اللہ علیہ پنجاب کے شہر گکھڑ ( ضلع گوجرانوالہ ) کے رہنے والے تھے ، آپ فاضل دارُ العلوم نعمانیہ لاہور ، سحرُالبیاں خطیب ، خلیفۂ امیرِ ملت ، حیدر آباد دکّن سمیت ہند کے کئی شہروں میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنے والے اورکئی کُتُب کے مصنِف تھے۔آپ کا وصال یکم ربیعُ الآخر 1341ھ کو ہوا ، مزار گکھڑ میں ہے۔[10] ( 11 ) عالمِ باعمل حضرت شیخ سیدثوبان بن محمدخطیب کیلانی دِمَشقی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش خاندانِ غوثُ الاعظم میں 1270ھ میں ہوئی اور 2 ربیعُ الآخر 1303ھ کو اللہ اللہ کہتے ہوئے فوت ہوئے ، تدفین مقبرہ دحداح دمشق میں کی گئی ، آپ جامع اُمَوی کے فقہ و نحو کے مدرس ، جامع سنجقدار کے خطیب ، جامع مسجد فتحی کے امام تھے۔[11] ( 12 ) حضرت علامہ خواجہ محبُّ النبی عبدُالغنی سیالکوٹی رحمۃُ اللہ علیہ 1278ھ کوبڑیلہ شریف ضلع گجرات میں پیدا ہوئے اور وفات 16ربیعُ الآخر 1327ھ کو سيالکوٹ میں ہوئی۔مزار چونڈہ باجوہ ضلع سیالکوٹ میں گیٹی شاہ مسجد کے قریب ہے ، آپ عالمِ دین ، کتب الاسرار سمیت 50 کتب کے مصنف ، عظیم کتب خانہ ( لائبریری ) کے مالک ، خطیب جامع مسجد غلہ منڈی ، خلیفہ خواجہ شمسُ العارفین ، شیخِ طریقت ، نَہْیٌ عَنِ الْمُنکر کے جذبے سے سرشار ، مُجدِّد سلسلۂ چشتیہ ، بہادر و سخی اور فعال شخصیت کے مالک تھے۔ [12] ( 13 ) استاذُ الاساتذہ حضرت علامہ حافظ مہر محمد اِچھروی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1314ھ کو موضع چوکھنڈی ( تحصیل تلہ گنگ ، ضلع چکوال ) میں ہوئی اور 2 ربیعُ الآخر 1374ھ کو لاہور میں وصال فرمایا۔ تدفین اچھرہ قبرستان میں ہوئی ، آپ حافظِ قراٰن ، معقولات میں علامۂ دہر ، استاذُالعلما ، جامعہ فتحیہ کے مدرِّس ، علامہ عطامحمدبندیالوی سمیت کئی اکابرعلمائے اہلِ سنّت کے استاذ اورمؤثرشخصیت کے مالک تھے۔ [13]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ اسلامک ریسرچ سینٹر ، کراچی
[1] اتحاف الاکابر ، ص163 ، 162 ، تذکرہ مشائخ قادریہ ، ص 62
[2] تذکرہ مشائخ قادریہ فاضلیہ ، ص105تا107
[3] تذکرۃالانساب ، ص 144
[4] تذکرہ علمائے اہل سنت ، ضلع اٹک ، ص587
[5] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، /1 383 ، 384
[6] مخدوم الاولیاء ، ص23 ، 43 ، 48 ، 50
[7] تذکرہ اولیائے جہلم ، ص202تا206
[8] الاعلام للزرکلی ، 6/194 ، الضوء الامع لاھل القرن التاسع للسخاوی ، 7/285 ، البدر الطالع ، 2/182
[9] سلک الدرر فی اعیان القرن الثانی عشر ، 1/9 ، اعلام للزرکلی ، 1/35 ، البدر الطالع بمحاسن من بعد قرن السابع ، 1/11
[10] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص55 تا 58
[11] اتحاف الاکابر ، ص471
[12] فوزالمقال ، 7/ 149 ، 167 ، 170
[13] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص127۔
Comments