ماں باپ کے نام
پودے کی حفاظت کیجئے
*مولانا آصف جہانزیب عطّاری مدنی
باغ میں لگے پھل ، سایہ دار درخت ، رنگ برنگے اور مختلف خوشبوؤں سے مہکتے پھول بہت خوش نُما اور دلکش نظر آتے ہیں ، جہاں انسان ان کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہیں ان سے مختلف فائدے حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ان درختوں اور پھول دار پودوں کی اس خوبصورتی کے پیچھے بہت محنت پوشیدہ ہوتی ہے۔ باغبان بیجوں کو زمین میں بوتا ہے ، انہیں پانی دیتا ہے ، مناسب روشنی کا انتظام کرتا ہے ، بہتر نشو و نما کے لئے کھاد ڈالتا ہے ، ناتواں پودے سے مضبوط تناور درخت بننے تک باغبان ان پودوں کی ہر چیز سے حفاظت کرتا ہے ، دوائی کا چھڑکاؤ کرتا ہے ، رُخ درست رکھنے کے لئے کسی لکڑی وغیرہ کے ساتھ باندھ دیتا ہے ، باغیچے میں کچھ پودے خود بخود بھی اُگتے رہتے ہیں ، باغبان ان جڑی بوٹیوں کو کاٹ کر اپنے پودوں کی حفاظت کرتا ہے ، اس دوران موسمی اثرات سے ان پودوں کے بچاؤ کو ممکن بناتا ہے۔ اتنی محنت کے بعد کوئی خوشبودار پھول بنتاہے ، کوئی پھلدار درخت بنتا ہے تو کوئی سایہ دار درخت۔ ان درختوں کا ہر ہر حصہ قابلِ نفع ہو جاتا ہے۔
محترم والدین ! جس طرح ایک بیج سے درخت بننے تک اس کی مسلسل دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے اسی طرح ایک کامیاب فرد بننے تک اولاد کی بھی مسلسل نگہبانی اور پرورش کرنی پڑتی ہے۔ صرف بچے کو مدرسے یا اسکول میں داخل کروا دینے سے یہ ذمّہ داری ختم نہیں ہو جاتی۔ ذیل میں چند امور بیان کئے جارہے ہیں جن کی نگہداشت ضروری ہے:
( 1 ) جس طرح فصل کو مناسب کھاد اور پانی دیا جاتا ہے اسی طرح بچّے کے ذہن کو پختہ اور صحیح اسلامی عقائد و نظریات کی تعلیمات سے آراستہ کیا جائے تاکہ نئے زمانے کے فتنے اس کے عقائد کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔
( 2 ) جس طرح پودوں کو مُردہ ہونے سے بچانے کے لئے پانی اور روشنی وغیرہ کا انتظام کیا جاتا ہے اسی طرح بہترین تعلیم و تربیت کی روشنی سے بھی آراستہ کیجئے ، تاکہ اسکے ذہن کی صلاحیت تَر و تازہ رہے ، اس کی اچھی نشو ونما بھی ہو اور وہ معاشرے کا کامیاب فرد بن کر انسانیت کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکے۔
( 3 ) جس طرح فصل یا پودوں کو کیڑے مکوڑوں اور موسم کی تبدیلی سے بچانے کی تدبیر کی جاتی ہے تاکہ فصل اور پودے محفوظ رہیں اسی طرح بچّے کی صحبت پر بھی نظر رکھئے اور بُری صحبت سے اس کی حفاظت کیجئے تاکہ اس کے اَخلاق و کِردار میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔
( 4 ) کوئی بھی درخت یا فصل کسی مقصد و فائدے کے تحت کاشت کی جاتی ہے اسی طرح بچّوں کو بھی شروع سے ہی بامقصد زندگی گزارنے کا ذہن دیجئے تاکہ وہ اپنی زندگی منظم گزار سکے ، بےمقصد زندگی گزارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
محترم والدین ! اگر شروع سے ہی بچّے کی خوراک ، تعلیم و تربیت اور ماحول وغیرہ کی دیکھ بھال کی جائے گی تو یقیناً وہ بچّہ بڑا ہوکر بہترین تعلیم سے آراستہ ہو گا ، اچھے اَخلاق والا ہوگا اور معاشرے میں کامیاب فرد کی حیثیت سے زندگی گزارے گا ، جس کے کِردار سے معاشرے کے دیگر افراد بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیاچلڈرنزلٹریچرالمدینۃ العلمیہ ، کراچی
Comments