اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی
رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ (دعوتِ اسلامی)
ماہنامہ ستمبر 2024
ربیعُ الاوّل اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابَۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے83کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے ربیعُ الاوّل میں شائع ہونے والے سابقہ شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:
صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:
٭شہدائے سریہ کعب بن عمیر: ربیعُ الاوّل8ھ کو حضرت کعب بن عمیر غفاری رضی اللہُ عنہ کی کمانڈ میں15صحابَۂ کرام رضی اللہُ عنہم پر مشتمل دستہ وادی القُریٰ سے شام کی جانب مقام ذاتِ اطلاح (نزد وادی القُریٰ) میں بنو قضاعہ کی طرف بھیجا گیا، مسلمانوں نے انہیں اسلام کی دعوت دی مگر انہوں نے اسلام لانے کے بجائے ان پر حملہ کردیا۔ جس میں ایک شخص کے علاوہ حضرت کعب سمیت14افراد شہید ہوگئے۔ ([i])
(1)حضرت سالم مولیٰ ابوحذیفہ رضی اللہُ عنہ قدیمُ الاسلام صحابی، حضرت ابو حذیفہ مہشم بن عتبہ قرشی کے منہ بولے بیٹے اور بہترین تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے، زیادہ قراٰنِ پاک یاد ہونے کی وجہ سے بعدِ ہجرت مسجدِ قبا میں حضرت ابوبکر و عمر سمیت تمام مہاجرین کے امام مقرر کئے گئے، جنگِ یمامہ (ربیعُ الاوّل 12ھ) میں مہاجرین کے علم بردار تھے اور اسی میں شہید ہوئے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قراٰنِ پاک چار صحابہ سے سیکھو: (1)عبداللہ بن مسعود (2)سالم مولیٰ ابوحذیفہ (3)ابی بن کعب (4)معاذ بن جبل۔([ii])
اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:
(2)امامِ برحق حضرت ناصح الدین ابومحمد ابدال حسنی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت چشت میں 10محرم 331ھ اور وفات بھی یہیں 4ربیعُ الاوّل 411ھ میں ہوئی، آپ مادر زاد ولی، کثیرُ الفیض اور جہادِ ہند میں عملی طور پر حصہ لینے والوں میں سے تھے، سلطان محمود غزنوی آپ کا معتقد تھا۔([iii])
(3)حضرت خواجہ عبدالخالق غجدوانی رحمۃُ اللہِ علیہ 22شعبان 435ھ کو غجدوان نزد بخارا (ازبکستان) میں پیدا ہوئے اور 12ربیعُ الاوّل575ھ کو وفات پائی، مزار شریف غجدوان میں ہے۔ آپ اپنے پیر و مرشد کے علاوہ حضرت خضر علیہ السّلام سے بھی مستفیض ہوئے، آپ جلیلُ القدر شیخِ طریقت، متبعِ سنّت اور صاحبِ کرامات تھے۔([iv])
(4)کبیرُالاولیاء حضرت خواجہ جلالُ الدّین محمد پانی پتی عثمانی رحمۃُ اللہِ علیہ 23شوال557ھ کو پانی پت میں پیدا ہوئے اور یہیں 16ربیعُ الاوّل765ھ کو وصال فرمایا، آپ مادر زاد ولی، حضرت بوعلی قلندر کے صحبت یافتہ اور شمس الاولیاء کے مرید و خلیفہ تھے، زادالابرار کتاب آپ کی تصنیف کردہ ہے، آپ سے کئی کرامات کا صدور ہوا۔([v])
(5)بانی خانقاہ سعدیہ، بڑے مخدوم صاحب شیخ سعد الدّین خیر آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ قدوائی قبیلے میں پیدا ہوئے اور 882 یا 922ھ کو خیرآباد شریف سیتاپور میں وصال فرمایا۔ ہر سال 16ربیعُ الاول کو آپ کا عرس ہوتا ہے، آپ عالمِ باعمل، علومِ عقلیہ و نقلیہ کے ماہر، نحوی و اصولی، سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے شیخِ طریقت اور کئی کُتب کے مصنف ہیں۔ مجمع السلوک و الفوائد آپ کی علمی جلالت کا پتا دیتی ہے۔([vi])
(6)جدِ اعلیٰ ساداتِ لونی شریف حضرت پیر سیّد حاجی نعمت اللہ شاہ محمد صالح جیلانی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت حجرہ شاہ مقیم (ضلع اوکاڑہ) یابھک گجراں(پنجاب)میں ہوئی اور 15 ربیع الاول 1286ھ کو وصال فرمایا، مزار (یونین کونسل) پکلاڑاں ضلع رحیم یارخان میں ہے، آپ پیرِ طریقت، عالمِ دین اور محشی خزینۃ الاصفیاء ہیں۔([vii])
علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام:
(7)عالمِ باعمل حضرت مولانا محمد حسن صدیقی کالسی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1273ھ میں خان پور(تحصیل و ضلع چکوال) کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال 13ربیعُ الاوّل 1345ھ کو ہوا، مزار کالس (تحصیل وضلع چکوال) میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن، تلمیذ اکابر علمائے ہند، مرید و خلیفہ خواجہ شمسُ العارفین، استاذ درسِ نظامی، بہترین کاتب، ظاہری و باطنی حسن سے مالا مال اور عوام و خواص کے مرجع تھے۔([viii])
(8)جامعِ شریعت و طریقت حضرت مولانا مفتی غلام یحییٰ ہاشمی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت بھوئی گارڈ کے ایک علمی و صوفی گھرانے میں ہوئی اور 11ربیعُ الاوّل1374ھ کو وصال فرمایا، تدفین قطبال (تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک) میں ہوئی۔ آپ جید عالمِ دین، مفتیِ اسلام، مدرس، سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ اور قادریہ کے شیخِ طریقت، بانی مسجد و مدرسہ اقصیٰ قطبال، مہمان نواز اور عاجزی و انکسار کے پیکر تھے۔([ix])
(9)عمدۃُ المدرسین مولانا ابو البیان احسانُ الحق قادری رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت شمس آباد ضلع اٹک کے علمی گھرانے میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن، فاضل جامعہ رضویہ مظہرُالاسلام فیصل آباد، تلمیذ و مرید محدثِ اعظم پاکستان، بانی جامع مسجد ہجویری، خلیفہ مفتیِ اعظم ہند و قطبِ مدینہ تھے۔ 12ربیعُ الاوّل 1410ھ کو وصال فرمایا، مزار جامع مسجد ہجویری، جناح کالونی فیصل آباد میں ہے۔([x])
(10)شیخُ الحدیث حضرت علّامہ عبدالمصطفیٰ الازہری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش صدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ کے گھر 1334ھ میں بریلی شریف یوپی ہند میں ہوئی۔ آپ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کے مرید، جید عالمِ دین، فاضل جامعۃُ الاَزہر مصر، استاذُ العلماء، بانیِ جامع مسجد طیبہ سعود آباد ملیر، سابق رکن قومی اسمبلی تھے۔ آپ نے دارُ العلوم منظرِ اسلام بریلی، جامعہ اشرفیہ مبارکپور، جامعہ محمدی جھنگ، جامعہ رضویہ ہارون آباد اور دارُ العلوم امجدیہ کراچی میں تدریس فرمائی۔ تصانیف میں آپ کی تفسیرِ اَزہری کے پانچ جز زیورِ طبع سے آراستہ ہوچکے ہیں۔ آپ نے 16 ربیعُ الاوّل 1410ھ کو وصال فرمایا۔ مزار دارُ العلوم امجدیہ عالمگیر روڈ کراچی میں ہے۔([xi])
(11)محققِ اہلِ سنّت حضرت مولانا حافظ غلام مہر علی چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ 1342ھ کو موضع محمود پور لالیکا ضلع بہاولنگر کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ فاضل دارُ العلوم حِزبُ الاحناف لاہور، تلمیذِ خلیفۂ اعلیٰ حضرت مفتی شاہ ابو البرکات، بانی دارُ العلوم نورُ المدرس و جامع مسجد نور، صدر عید گاہ چشتیاں، بہترین واعظ و مصنف تھے۔ 14ربیع الاوّل 1424ھ کو وصال فرمایا، تدفین نور المدارس کے ایک گوشے میں کی گئی۔([xii])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*
Comments