ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رِضاعی والِدہ حضرتِ سیّدتُنا حلیمہ سَعْدِیہرضی اللہ تعالٰی عنہا آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے مُبارَک بچپن کے حالات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں:
پہلا دیدار: میں نے پہلی مرتبہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اِس حال میں زِیارت کی کہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُونی لباس پہنے ریشمی بستر پر آرام فرمارہے تھے، میں نے نرمی سے جگایا تو آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے مُسکراتے ہوئے آنکھیں کھولیں اور میری طرف دیکھا،اِتنے میں مبارک آنکھوں سے ایک نور نکلا اور آسمان کی طرف بلند ہوتا چلاگیا، یہ دیکھ کر میں نے شوق و محبّت کے عالَم میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیشانی کو چوم لیا۔(مواہب الدنیہ،ج1،ص79)قَحْط دور ہوگیا: میرا قبیلہ ’’بنی سَعْد“ قَحْط میں مبتلا تھا، جب میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو لے کر اپنے قبیلے میں پہنچی تو قَحْط دور ہوگیا، زمین سَر سَبْز، درخت پھلدار اور جانور فربہ (یعنی موٹے تازے)ہوگئے۔گھر روشن رہتا:ایک دن میری پڑوسن مجھ سے بولی: اے حلیمہ! تیرا گھر ساری رات روشن رہتا ہے، اِس کی کیا وجہ ہے؟ میں نے کہا: یہ روشنی کسی چراغ کی وجہ سے نہیں، بلکہ محمد(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کے نورانی چہرے کی وجہ سے ہے۔700 بکریاں: میرے پاس 7 بکریاں تھیں، میں نے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مُبارَک ہاتھ اُن بکریوں پر پھیرا تو اِس کی بَرَکت سے بکریاں اتنا دودھ دینے لگیں کہ ایک دن کا دودھ 40 دن کے لئے کافی ہوجاتا تھا۔ اِتنا ہی نہیں میری بکریوں میں بھی اِتنی برکت ہوئی کہ سات سے 700 ہوگئیں۔ تالاب بَرَکت والا ہوگیا: قبیلے والے ایک دن مجھ سے بولے: ان کی برکتوں سے ہمیں بھی حصّہ دو! چنانچہ میں نے ایک تالاب میں آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مُبارَک پاؤں ڈالے اور قبیلے کی بکریوں کو اُس تالاب کا پانی پلایا تو ان بکریوں نے بچے جنے(پیدا کئے)اور قوم ان کے دودھ سے خوشحال و مالدار ہوگئی۔بکری کا سجدہ: ایک دن میں (حضرت) محمد(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کو گود میں لئے بیٹھی تھی کہ چند بکریاں قریب سے گزریں، اُن میں سے ایک بکری نے آگے بڑھ کر آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سجدہ کیا اور سَر مُبارَک کوبوسہ دیا۔ کھیلنے سے گُریز:آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عُمْر مُبارَک جب 9 ماہ ہوئی تو اچّھی طرح کلام فرمانے لگے، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لڑکے کھیلنے کے لئے بلاتے تو ارشاد فرماتے: مجھے کھیلنے کے لئے پیدا نہیں کیا گیا۔ مختلف برکات کا ظُہور:آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے بچّوں کے ساتھ جنگل جاتے اور بکریاں چَرایا کرتے تھے۔ ایک دن میرا بیٹا مجھ سے بولا: امّی جان! (حضرت)محمد(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) بڑی شان والے ہیں، جس جنگل میں جاتے ہیں ہَرا بھرا ہوجاتا ہے، دھوپ میں ایک بادل اِن پر سایہ کرتا ہے، ریت پر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدم کا نشان نہیں پڑتا، پتّھر اِن کے پاؤں تلے خمیر (گُندھے ہوئے آٹے)کی طرح نرم ہوجاتا اور اُس پر قدم کا نشان بن جاتا ہے، جنگل کے جانور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدم چومتے ہیں۔( الکلام الاوضح فی تفسیر الم نشرح(انوارِ جمالِ مصطفےٰ)، ص107- 109ملخصاً و ملتقطاً)
اللہ اللہ وہ بچپنے کی پَھبَن
اُس خدا بھاتی صورت پہ لاکھوں سلام
(حدائق بخشش، ص306)
Comments