نیک بننے کا نسخہ

فقط دُنْیَوی زندگی سُدھارنے کی فکر میں کوشش کرنا، آخِرَت کی بھلائی کے لئے فکر و عمل سے غافل ہونا،اپنا اِحْتِساب کرتے ہوئے آئندہ گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کا عَزْم نہ کرنا سَراسَر نقصان دہ ہے، یقیناً سمجھدار وہی ہے جس نے حسابِ آخرت کو پیشِ نظر رکھا اور اپنے نَفْس کا مُحَاسَبہ کیا۔ کیونکہ اپنے اَعمال میں غور و فِکْر کرنے سے نہ صِرف فکرِ آخرت پیدا ہوتی بلکہ گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کا جذبہ بھی نصیب ہوتا ہے۔

 اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرت سیِّدنا عُمَر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ روزانہ اپنا اِحتِساب فرمايا کرتے اور جب رات آتی تو اپنے پاؤں پر دُرَّہ مار کر فرماتے: بتا! آج تُو نے ”کیا کيا“ کِيا ہے؟ (احیاء العلوم،ج 5،ص137) ایک رِوایت میں ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس ایک رجسٹر تھا جس میں آپ  اپنے ہفتہ وار اعمال لکھا کرتے، پھر ہر جُمُعہ کے دِن اپنے اعمال کا جائزہ لیتے اور جس عمل کو (اپنے گمان میں) رضائے الٰہی کےلئے نہ پاتے تو اپنے آپ کو دُرّہ مارکر فرماتے: تم نے یہ کام کیوں کیا؟(درةُ الناصحین،ص253)

امام غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہیں:ہر شخص کے پاس ایک کاپی ہونی چاہئے جس پر ہلاکت میں ڈالنے والے امور اور نجات دینے والی تمام صِفات مَذْکُور ہوں، نیز گناہوں اور نیک اعمال کا بھی تذکِرہ ہو اور روزانہ اس کی مدد سے اپنا مُحَاسَبہ کرے۔(احياء العلوم،ج 5،ص171) لہٰذا امام غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کے مشورے کے مطابق اپنے مطلوبہ اعمال کی فہرست روزمرہ، ہفتہ وار اور ماہانہ و سالانہ کے اِعْتِبار سے بنا کر اس پر نشانات لگایا کریں۔ مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر کوئی ایسی فہرست بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا جو اس کی دنیا و آخرت کو بہتر بنانے کے اُمور پر مُشْتَمِل ہو، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمدالیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ  الْعَالِیَہ کے عَطا کردہ مدنی انعامات کا رسالہ حاصل کریں جو خود اِحتسابی کا ایک جامع اور بہترین نظامِ عمل ہے، اسلامی بھائیوں کےلئے 72،اسلامی بہنوں کےلئے 63، طَلَبہ علمِ دین کےلئے 92، دینی طالِبات کیلئے 83، مَدَنی مُنّوں اور مُنّیوں کےلئے 40 اور ”خصوصی اسلامی بھائیوں“ (یعنی گونگے بہروں) کے لئے 27 مدنی انعامات ہیں، جن پر عمل کرکے روزانہ فکرِ مدینہ کے ذریعے پُر (Fill) کیا جاتا ہے اور یہ رسالہ ہر مدنی ماہ کی پہلی تاریخ کو اپنے یہاں کے مدنی انعامات کے ذِمّہ دار کو جمع کروانا ہوتا ہے۔ مدنی انعامات کو اپنانے کے بعد نیک بننے کی راہ میں حائل رکاوٹیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم سے بتدریج دور ہوجائیں گی اور ان کی برَکت سے پابندِ سنّت بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظت کےلئے کڑھنے کا ذہن بنے گا۔

عامل مدنی انعامات کو شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ  الْعَالِیَہ یوں دُعادیتے ہیں:”یا ربِّ مصطفےٰ !جو تیری رضا کےلئے ان مدنی انعامات کے مطابق عمل کرے اسے اس سے پہلے موت نہ دے جب تک وہ مدینہ نہ چوم لے۔“

تو ولی اپنا بنالے اُس کو ربِّ لَم یَزَل

’’مدنی انعامات‘‘ پرکرتا ہے جو کوئی عمل

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code