مسجد کے چندے سے چراغاں کرنا کیسا؟، محفلِ میلاد کا چندہ بچ جائے تو کیا کریں؟، دَف اور ذکر والی نعت خوانی کا حکم

مسجد کے چندے سے چراغاں کرنا کیسا؟

سُوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ کیا مسجد کے چندے سے مسجد میں چراغاں کرنے کے لئے لائٹیں خریدسکتے ہیں یا نہیں ؟خریدنے میں یہ آسانی ہے کہ کرائے پر لینے کی بَنسبت آجکل بہت کم قیمت پر لائٹیں خریدی جاسکتی ہیں اور مختلف مواقع یعنی شبِ براءت اوررمضانُ المبارک کی بڑی راتوں میں چراغاں کرنے میں آسانی رہے گی ؟ سائل:محمد حسن عطاری (لائٹ ہاؤس،باب المدینہ کراچی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مسجد کا چندہ مسجد کے مَصَارِفِ مَعْہُودہ یعنی عمومی اَخراجات جو مسجد میں کئےجاتےہیں،کےلئےدیاجاتاہےمثلاً تعمیرات، یوٹیلٹی بلز(Utility Bills)کی ادائیگی،امام و مؤذن،خادمین کے وظائف اور صفائی ستھرائی میں ہونے والے اَخراجات وغیرہ۔

اسی چندے سے مسجد کے چراغاں کرنے کے بارے میں حکم یہ ہےکہ اگر چندہ دینے والوں کی صَراحۃً یا دَلالۃًاجازت ہو تو کرسکتے ہیں ورنہ نہیں۔صَراحت سے مراد یہ ہے کہ مسجِد کے لئے چندہ لیتے وقت کہہ دیا کہ ہم آپ کے چندے سے جشنِ ولادت اور دیگر مبارک راتوں کے مواقع پرمسجِد میں روشنی بھی کریں گے اور اُس نے اجازت دیدی ہوجبکہ  دلالت یہ ہے کہ چندہ دینے والوں کو معلوم ہو کہ اِس مسجِد پر جشنِ ولادت اور دیگر بڑی راتوں کے مواقِع پر اور رمضانُ المبارک کی بڑی راتوں میں چَراغاں ہوتا ہے اور اُس میں مسجِد ہی کا چندہ استِعمال کیا جاتا ہے۔

صراحۃً یا  دلالۃً اجازت ہونے کی صورت میں خرید کر،یا کرایہ پر دونوں صورتوں میں اجازت ہے اور وہ صورت اختیار کی جائے جس سے مسجد کے لئے زیادہ نفع ہو۔

اور سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ اب الگ سےمسجد میں ربیع الاول کے ساتھ ساتھ مختلف مواقع پر چراغاں کرنے کے لئے  لائٹیں خریدنے کاچندہ کر لیں،یا کسی مُخَیِّرسے کہیں وہ یہ لائٹیں لے کر مسجد کو دیدے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                                                                                             مُصَدِّق

ابوحذیفہ محمدشفیق العطاری المدنی                    ابو الصالح محمد قاسم القادری

محفلِ میلاد کا چندہ بچ جائے تو کیا کریں؟

سُوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ہر سال محفلِ میلاد منعقد ہوتی ہے اس سال بھی منعقد ہوئی اس کے لئے چندہ کیا گیا جس میں سے کچھ رقم بچ گئی اب پوچھنا ہے کہ جو رقم بچ گئی ہے اس سے میلاد کے لئے برتن اور مسجد کی ضرورت کے لئے چیزیں مثلاً لاؤڈ اسپیکر، ساؤنڈ، دریاں وغیرہ خریدنا جائز ہے یا نہیں؟سائل: حافظ نصیر الدین(پنڈی گھیپ، اٹک)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جو چندہ میلاد شریف کی محفل کے لئے لیا گیا ہے وہ صرف میلاد شریف کی محفل میں ہی استعمال کرنے کی اجازت ہے اس کے علاوہ کسی اور کام میں خرچ کرنے کی اجازت نہیں بلکہ ایسا کرنا نا جائز و گناہ ہے، جو رقم بچ گئی ہے وہ چندہ دینے والوں کو ان کے حصّوں کے مطابق ہر ایک کو واپس کر دیں یا ان سے اجازت لیں، تو وہ جس جائز کام میں خرچ کرنے کی اجازت دیں وہاں صَرْف کر دیں،اس صورت میں اگر برتنوں، لاؤڈاسپیکر یا دریوں کی اجازت دیتے ہیں تو یہ بھی خرید سکتے ہیں اور  اگر چندہ دینے والوں کا کوئی پتہ نہ چلے تو اسی طرح کی کسی دوسری محفلِ میلاد میں ان کو خرچ کر یں، اگر یہ نہ ہوسکے تواگلے سال میلاد شریف ہی کی اسی محفل میں خرچ کر لیں یا لُقطے کے مال (یعنی گری پڑی ملنے والی چیز)کی طرح مساکین میں خیرات کردیں یا کسی بھی مَصْرَفِ خیر(یعنی بھلائی کے کام )میں خرچ کردیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                   مُصَدِّق

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی        ابو الصالح محمد قاسم القادری

دَف اور ذکر والی نعت خوانی کا حکم

سُوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دف والی نعتیں پڑھنا اور سننا کیسا ہے؟ نیز جن نعتوں میں پیچھے اللہ کا ذکر کیا جارہا ہو اس کا پڑھنا اور سننا جائز ہے یا نہیں؟ سائل:زین العابدین(گلستان کالونی، راولپنڈی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نعت پاک پڑھنا بلا شبہ باعثِ ثواب، باعثِ برکت، سببِ نزولِ رحمتِ خداوندی اور نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا و خوشنودی اور آپ کی محبت میں اضافے کا سبب ہے، لیکن باقی تمام معاملات کی طرح اس میں بھی شریعت کی پاسداری لازم ہے، لہٰذا دَف اگر جھانج کے ساتھ ہو تواس کا بجانا مطلقاً ناجائز ہے،جھانج والی دَف کے ساتھ نعت پڑھنازیادہ ممنوع اور سخت گناہ ہےاور اگر دَف کے ساتھ جھانج نہ ہو تو دف بجانے کی اجازت تین شرطوں کے ساتھ ہے اگر ان میں سے ایک بھی کم ہو تو اجازت نہیں،پہلی شرط یہ ہے کہ ہیئتِ تَطَرُّب پر نہ بجایا جائے یعنی قواعد ِموسیقی کی رعایت نہ کی جائے، دوسری شرط یہ ہے کہ بجانے والے مرد نہ ہوں کہ ان کے لئے دَف بجانا مطلقاً مکروہ ہے، تیسری شرط یہ ہے کہ بجانے والی عزت دار بیبیاں نہ ہوں اور جو بچیاں وغیرہ بجائیں وہ بھی غیرِ مَحَلِّ فتنہ میں بجائیں تو جائز ہے اور حدیث مبارکہ میں جس دَف کے بجانے کا ذکر ہے وہ اسی انداز پر تھا۔آج کل جو طریقہ رائج ہے اس میں دَف بجانے کی مکمل  شرائط نہیں پائی جاتیں، تو ایسا دَف بجانا اور اس کے ساتھ نعت پڑھنا جائز نہیں۔

رہی بات نعت پاک کے ساتھ ذکر کی تو  نعت کے ساتھ جس طرح ذکر کرنا رائج ہے کہ اس میں ڈھول سے مشابہ آواز پیدا ہوتی ہے اور اس ذکر کو بطور بیک گراؤنڈ (Back Ground) کے نعت میں دلکشی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس سے  اکابر علماءِ کرام  نے  منع کیا ہے، ہمارے یہاں کا فتوی بھی یہی ہے اور بعض جگہ تو ذاکرین کو دیکھا گیا ہے کہ اللّٰہ تعالٰی کا ذکر ہی نہیں کرتے یا کرتے ہیں تو بگاڑ کر تاکہ اچّھی طرح دھمک پیدا ہو یہ سخت بے ادبی اور ناجائز ہے، اس ذکر کا سننا بھی منع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                   مُصَدِّق

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی        ابو الصالح محمد قاسم القادری

 


Share