Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at
طرف سے آتے ہیں تو صدقہ کہتا ہے: میرے دوست سے ہٹ جاؤ، ان ہاتھوں سے کتنے صدقات نکلے ہیں جو محض اللّٰہ پاک کی رضاکے لئے دیئے گئے اور ان ہاتھوں سے نکل کر وہ بارگاہِ الٰہی میں مقبولیت کے درجے پر فائز ہوئے لہٰذا یہاں تمہارا کوئی کام نہیں ہے۔ پھر اس میت کو کہا جاتا ہے کہ تیری زندگی اور موت دونوں بہترین ہیں اور رحمت کے فرشتے اس کی قَبْر میں جنت کا فرش بچھاتے ہیں، اس کے لئے جنتی لباس لاتے ہیں، حدِ نگاہ تک اس کی قَبْر کو فراخ کردیا جاتا ہے اور جنت کی ایک قندیل اس کی قَبْر میں روشن کردی جاتی ہے جس سے وہ قیامت کے دن تک روشنی حاصل کرتا رہے گا۔(مکاشفۃ القلوب،باب فی بیان القبر وسؤالہ،ص۱۷۱)
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ ’’فیضانِ سنت ‘‘جلد1کے صفحہ 872پر لکھتے ہیں :منقول ہے کہ اللّٰہ پاک نے حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ کَلیمُ اللّٰہ علٰی نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰٰوۃُ وَالسَّلَامُ سے فرمایا کہ میں نے اُمّتِ مُحَمّدِیہ علٰی صاحِبِہا الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کودو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضَرَر(یعنی نُقصان) سے مَحفُوظ رہیں۔سَیِّدُنا مُوسیٰ کَلیمُ اللّٰہ علٰی نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰٰوۃُ وَالسَّلَامُ نے عَرض کی :یااللّٰہ پاک! وہ دو نور کون کون سے ہیں؟ اِرشاد ہوا:’’نورِ رَمَضان اور نُورِ قُراٰن۔‘‘ عَرض کی : دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا، ’’ایک قَبْرکا اور دُوسرا قِیامت کا۔ ‘‘ (دُرَّۃُ النَّاصِحِین ص۹)
حضرت سیِّدُنا عبداللّٰہ بن غالب حدانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْغَنِی کو جب دفن کیا گیا تو ان کی قَبْر سے مشک کی مہک آنے لگی۔ ایک مرتبہ کسی نے ان کو خواب میں دیکھا تو پوچھا:’’آپکی قَبْر سے خوشبو کیسی