Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at
بن جائے گی۔‘‘ (جمع الجوامع،الحدیث ۳۵۱۶،ج۲،ص۱۴)
شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہمیں قبر وحشر کی تیاری کا ذہن عطا کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقِعی عَقْلْمَنْد وہی ہے جو موت سے قَبْل موت کی تیاّری کرتے ہوئے نیکیوں کا ذخیرہ اِکٹّھا کر لے اور سُنّتوں کا مَدَنی چَراغ قَبْر میں ساتھ لے جائے اور یوں قَبْر کی روشنی کا انتِظام کر لے ، ورنہ قَبْرہرگز یہ لحاظ نہ کرے گی کہ میرے اندر کون آیا؟ امیر ہو یا فقیر، وزیرہو یا اُس کا مُشِیر، حاکم ہو یا محکوم، افسر ہو یا چپراسی، سیٹھ ہو یا مُلازِم ، ڈاکٹر ہو یا مریض، ٹھیکیدار ہو یا مزدور۔ اگرکسی کے ساتھ بھی توشَۂ آخِرت میں کمی رہی، نَماز یں قَصدًا قضاء کیں ، رَمَضان شریف کے روزے بلا عُذْرِ شَرْعی نہ رکھے ،فَرْض ہوتے ہوئے بھی زکوٰۃ نہ دی، حج فرض تھا مگر ادا نہ کیا، باوُجُودِ قدرت شَرْعی پردہ نافِذ نہ کیا، ماں باپ کی نافرمانی کی ، جھوٹ ، غیبت ، چُغْلی کی عادت رہی، فلمیں، ڈِرامے دیکھتے رہے ، گانے باجے سنتے رہے ، اَلْغَرَض خوب گناہوں کا بازار گَرْم رکھا تو اللّٰہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضگی کی صورت میں سوائے حَسرت ونَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ۔جس نے فرائض کے ساتھ ساتھ نوافِل کی بھی پابندی کی ، رَمَضَانُ الْمُبارَک کے عِلاوہ نفلی روزے بھی رکھے ، کُوچہ کُوچہ ، گلی گلی نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں، قرآنِ پاک کی تعلیم نہ صِرْف خود حاصِل کی بلکہ دوسروں کو بھی دی، چوک دَرْس دینے میں ہِچکچاہٹ محسوس نہ کی ، گھر دَرْس جاری کیا، سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں میں باقاعِدگی سے سَفَر کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مسلمانوں کوبھی اسکی ترغیب دلائی،روزانہ مَدَنی انعامات کا رسالہ پُر کر کے ہر ماہ اپنے ذمّہ دار کوجَمْع کروایا۔اللّٰہ پاک اور اُسکے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ