Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at
دیر میں جائیگا کوئی، کوئی چل دے گا سَویر
(وسائلِ بخشش،ص۲۳۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دن اور رات گویا دوسواریاں ہیں، جن پر ہم باری باری سُوار ہوتے ہیں ،یہ سواریاں مُسلسل اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں موت کی مَنْزِل پر پہنچا کر ہی دَم لیں گی ،کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ دِن کے گُزرنے اور رات کے کَٹنے پرہم بہت خُوش ہوتے ہیں، حالانکہ ہماری زِنْدگی کا ایک دن یا ایک رات کم ہوجاتی ہے اور ہم موت کے مزیدقریب ہوجاتے ہیں،ہماری حیثیَّت تواُس بلب کی سی ہے جس کی ساری چکاچوند اور توانائی پلاسٹک کے ایک بٹن میں چُھپی ہوتی ہے ، اُس بٹن پر پڑنے والا اُنگلی کا ہلکا سا دَباؤ اس کی روشنیاں ختم کردیتا ہے ، اسی طرح موت کا وَقْت آنے پر ہمارا چاک و چوبند جسم اِتنا بے بَس ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی مَرضی سے ہاتھ بھی نہیں ہِلاسکتے ، اگرچہ یہ طے ہے کہ ایک دن ہمیں بھی مرنا ہے، مگر ہم نہیں جانتے کہ موت آنے میں کتنا وَقْت باقی ہے ؟ کیا معلوم کہ آج کا دن ہماری زِنْدگی کا آخری دن یا آنے والی رات ہماری زِنْدگی کی آخری رات ہو! بلکہ ہمارے پاس تواس کی بھی ضَمانت نہیں کہ ایک کے بعد دوسرا سانس لے سکیں گے یا نہیں ؟عین ممکن ہے کہ جو سانس ہم لے رہے ہیں وہی آخری ہو،دوسرا سانس لینے کی نوبت ہی نہ آئے! کیاخبر یہ بیان سُننے کے دَوران ہی حضرت مَلَکُ الْمَوتعَلَیْہِ السَّلَام ہماری رُوح قبض فرمالیں !آئے دن یہ خبریں ہمیں سُننے کو ملتی ہیں کہ فُلاں اچھا خاصہ تھا ، بظاہر انہیں کوئی مَرَض بھی نہ تھا ،لیکن اچانک ہارٹ فیل ہوجانے کی وجہ سے چند منٹ کے اندراندر اُن کا اِنتقال ہوگیا ، یُونہی کسی بھی لمحے ہمیں اس دُنیا سے رُخْصت ہونا پڑسکتا ہے کیونکہ جو رات قَبْرمیں گُزرنی ہے وہ باہر نہیں گُزر سکتی ۔