Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی مرنے سے پہلے موت کی تیاری کرنی چاہیے، گُناہوں اور غَفْلت بھری زِنْدگی کو چھوڑ کر نیکیوں کی راہ پر گامزن ہوجانا چاہیے، ورنہ قبروحشر کے عذاب کے ساتھ ساتھ اس سے پہلے موت کی ہولناکیوں اور سختیوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا ۔یادرکھئے!جب کسی کی موت کا وَقْت قریب آتا ہے اور اس کی رُوْح نکل رہی ہوتی ہے تویہ اِنْتہائی دُشوار مُعامَلہ ہے ۔ نَزع کے وَقْت پیش آنے والی سختیوں کا ذِکْر قرآنِ مجیدمیں بھی مَوجُوْد ہے ۔چنانچہ پارہ 26 سُوْرۂ قٓ آیت نمبر 19 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹) (پ۲۶،ق:۱۹)
تَرْجَمَۂ کنزُالْعِرْفَان:اورموت کی سختی حق کے ساتھ آگئی ، یہ وہ ہے جس سے تُو بھاگتا تھا۔
یادرکھئے!موت کی سختیوں اور تکلیفوں کو برداشت کرنا انتہائی دشوار عمل ہے،اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن حضرت سیِّدُناعُمَرفارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت سیِّدُناکعب الاَحْبارعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّارسے فرمایا:اے کعب! ہمیں موت کےبارے میں بتائیے؟اُنہوں نے عرض کی:”اے اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن! موت اس شاخ کی طرح ہے جس میں بہت سارے کانٹے ہوں اور اسے کسی آدمی کے پیٹ میں یُوں داخل کیا جائے کہ ہر کانٹاکسی نہ کسی رَگ میں اَٹک جائے ،پھر کوئی شخص اسے جھٹکے سے کھینچےتوجو کچھ نکلنا تھاوہ نکل آیااور جو باقی رہ گیاوہ رہ گیا۔“(احیاءالعلوم، ۵/۲۱۰)
حضرت سیِّدُناعیسٰی عَلَیْہِ السَّلَام نے ارشاد فرمایا:اےحَواریوں کی جماعت! تم اللہ پاک سے دُعامانگوکہ وہ مجھ پر موت کی سختیاں آسان فرمادے،کیونکہ مجھے موت کاخوف اس قدرہےکہ کہیں اس