Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)

مُبارکہ سنتے ہیں۔

1  ارشاد فرمایا:صَدقہ بُرائی کےستّر(70)دروازے بند کرتا ہے۔(معجم کبير ، ۴/۲۷۴، حديث: ۴۴۰۲)

2  ارشاد فرمایا:ہرشخص(بروزِ قِیامَت)اپنےصَدقےکےسائےميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔ (معجم کبير ، ۱۷/ ۲۸۰، حديث:۷۷۱)

3  ارشاد فرمایا:بے شک صَدقہ کرنے والوں کو صَدقہ قبر کی گرمی سےبچاتاہےاور بلاشبہ مسلمان قيامت کے دن اپنے صَد قے کے سائے ميں ہوگا۔([1])

4  ارشاد فرمایا:بےشک صَدقہ ربّ کریم کے غضب کو بجھاتا اوربُری موت کو دور کرتا ہے۔([2])

5  ارشاد فرمایا:صبح سویرے صَدقہ دو کہ بَلا صَدقہ سے آگے قدم نہیں بڑھاتی۔([3])

6  ارشاد فرمایا:بےشک مسلمان کاصَدقہ عمر بڑھاتااور بُری موت کوروکتاہےاوراللہ پاک اس کی بَرَکت سے صَدقہ دینے والے سےتَکَبُّر و بڑھائی کرنے کی بُری عادتدور کردیتا ہے۔([4])

7  ارشاد فرمایا:جواللہ پاک کی رِضاکی خاطِرصَدقہ کرےتووہ(صَدقہ ) اس کےاورآگ کےدرميان پردہ بن جاتا ہے۔([5])

8  ارشاد فرمایا:نماز(ايمان کی)دليل ہے،روزہ( گناہوں سے) ڈھال ہےاورصَدقہ خطاؤں کو يوں مِٹا ديتاہےجيسے پانی آگ کو۔([6])


 

 



[1] شُعَبُ الايمان، باب الزکاۃ، التحریض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۲، حديث:۳۳۴۷

[2] ترمذی، کتاب الزکاۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقة، ۲/ ۱۴۶، حديث:۶۶۴

[3] شُعَبُ الايمان، باب فی الزکاۃ،التحريض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۴، حديث:۳۳۵۳

[4] المعجم الکبير ،۱۷/۲۲، حديث:۳۱

[5] مجمع الزوائد،کتاب الزکاۃ، باب فضل الصدقة،۳/ ۲۸۶، حدیث: ۴۶۱۷

[6] ترمذی، ابواب السفر، باب ما ذُکِر فی فضل الصلاۃ، ۲/ ۱۱۸، حديث:۶۱۴