Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat
لُوٹ لیا ہے اوراِسےبھی قَتْل کرڈالاہے!خَوف کے مارے اُس کی آنکھ کُھل گئی ، گھبراکر اُٹھا تو وہاں کوئی ڈاکُو وغیرہ نہ تھا۔ اب اُسے یا دآیا کہ اَشْرَفیوں کی تھیلی اُس نے فُلاں جگہ رَکھی ہے ، جَھٹ وہاں پَہُنچاتو تھیلی مل گئی ۔ خُوشی خُوشی بغداد شریف واپَس آیا۔ اب سوچنے لگا کہ پہلےحضورغَوث ِاعْظَم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے مِلوں یا شیخ حَمّادرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہسے! اِتِّفاقاً راستےمیں ہی شیخ حَمّاد مل گئے اور دیکھتے ہی فرمانے لگے : پہلےجا کرغَوثِ اَعْظَمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے مِلو کہ وہ مَحبوبِ رَبّانی ہیں ، اُنہوں نےتمہارےحقّ میں ستّر (70)باردُعا مانگی تھی ، جس کی برکت سے تمہاری تَقْدِیر بدلی ، جس کی میں نےخبر دی تھی ، اللہ کریم نے تمہارے ساتھ ہونے والے واقعے کو غوثِ اَعْظَمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی دُعاکی برکت سےبیداری سے خواب میں مُنْتَـقِل کر دیا۔ چُنانچِہ
وہ بارگاہِ غَوْثیت مَآب میں حاضِرہوا۔ توغوثِ اَعْظَمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےاسےدیکھتےہی فرمایا : واقعی میں نے تمہارے لیے ستّر (70)مرتبہ دُعامانگی تھی ۔ (بہجۃالاسرار ، ص ۶۴ملخصا)
مل گیا مجھ کو غوث کادامن ، فضلِ ربِّ کریم سے روشن
میری تقدیر کا ستارہ ہے ، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی
غوث رنج و اَلَم مٹاتے ہیں ، اس کو سینے سے بھی لگاتے ہیں
آگیا جو بھی غم کا مارا ہے ، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی
اس کو مَن کی مُراد ملتی ہے ، اس کی بِگڑی ضرور بنتی ہے
جس نے دامن یہاں پَسارا ہے ، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی
(وسائلِ بخشش مرمّم ، ص۵۷۷-۵۷۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد