Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat
ملے گی ہمیں ترے دامن کے نیچے دو عالم میں امن و اماں غوثِ اعظم
دو عالم میں ہے کون حامی ہمارا یہاں غوثِ اعظم وہاں غوثِ اعظم
(قَبالَۂ بخشش ، ص۱۰۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سنا کہ ہمارے سردار ، شہنشاہِ بغداد سرکارِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیانات سے کتنے دلوں میں ایمان کی روشنی پیدا ہوئی اور کتنے گنہگار اور بدکار گمراہی کے راستے کو چھوڑ کر راہِ ہدایت کے مسافر بن گئے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سروں کے تاج ، حُضُورِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چونکہ خُود باعمل تھے ، اسی لیے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے نیکی کی دعوت پر مشتمل کلمات تاثیر کی مہک سے معطر ہو کر جب کسی بے عمل کی سماعت سے ٹکراتے تو اس کے دل و دماغ کو مہکا دیتے ، اور وہ گناہوں کو چھوڑ کر نیک کاموں میں مصروف ہو جاتا۔
ہمیں بھی چاہیے کہ دوسروں کو نیکی کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ خود میں مزید عمل کا جذبہ بیدار کریں۔ کیونکہ نیکی کی دعوت اُس وقت زیادہ مؤثرہوتی ہے ، جب نیکی کی دعوت دینے والے میں عمل کی روحانیت بھی ہو۔ نیکی کی دعوت دوسروں کے دل و دماغ کو تب مہکاتی اور عمل کی طرف لاتی ہے جب اس میں عمل کی خوشبو رچی بسی ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر نیکی کی دعوت دینےاور بُرائی سے منع کرنے والا خُود باعمل ہوگا تو اس کی بات میں بھی اثر ہوگا ، اگر نیکی کی دعوت دینے والا خود پابندی سے پانچ وقت کی نمازیں مسجد میں باجماعت پڑھنے والا ہوگا تو لوگ اس کی نماز کی دعوت سُن کر