Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat
بیان اور وعظ و نصیحت میں مشغول ہوئے تو ہر طرف غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان کے ڈنکے بجنے لگے ، لوگ دُور دُور سے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان کو سننے کے لیے آتے۔ آئیے! اس بارے میں سنتے ہیں :
غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان مبارک کی برکتیں
حضرت بزّاز رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ سے سنا کہ آپ رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے : میں نے حضور سیدِ عالم ، نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟ “ میں نے عرض کیا : “ اے میرے نانا جان(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )!میں ایک عجمی مرد ہوں ، بغداد میں عربوں کے سامنے بیان کیسے کروں؟ “ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا !اپنا منہ کھولو۔ “ میں نے اپنا منہ کھولا ، تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے منہ میں سات(7) دفعہ لُعابِ دہن(تھوک)مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ “ لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب کریم کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔ “
پھر میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا ، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چِلّائے (یعنی شورکرنا شروع کردیا) ، اس کے بعدمیں نے حضرت علی ابنِ ابی طالب رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کی زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں : “ اے بیٹے تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟ “ میں نے عرض کیا : “ اے میرے والد! لوگ مجھ پرچِلّاتے ہیں۔ “ پھر آپ نے فرمایا : “ اے میرے فرزند! اپنا منہ کھولو “ میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ(6)دفعہ لُعاب(تھوک) مبارک ڈالا ، میں