Book Name:Asmay Madina Munawara

انہوں نے ہر طرح ظلم برداشت کئے مگر ان میں سے کوئی بھی اسلام سے پیچھے نہ ہٹا۔

مسلسل پھولنے ، پھلنے لگا اسلام کا پودا          مخالف تھے قریش اب بڑھ چلا کچھ اور بھی سودا

نبی کو اور مسلمانوں کو تکلیفیں لگیں ملنے         وہ تکلیفیں کہ جن سے عرشِ اعظم لگا ہلنے

لٹاتے تھے کسی کو تپتی تپتی ریت کے اُوپر      تو رکھتے تھے کسی کے سینۂ بےکینہ پر پتھر

بِلال و یاسِر و عَمَّار وخُبَاب اور سُمَیَّہ             صُہَیْب اور بُوْفُکَیْہَہ اور لُبَیْنَہ اور نَہْدِیَّہ

زُنَیْرَہ اور عَامِر تھے غلام اور لونڈیاں اُن کی      مسلماں ہو گئے بس آگئی آفت میں جاں اُن کی

محمد کی محبت میں ہزاروں ظلم سہتے تھے          خُدا پر تھی نظر ان کی زباں سے کچھ نہ کہتے تھے([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  تقریباً 10 سال تک مسلمان یُوں ہی کفارِ مکہ کے ظلم و ستم سہتے رہے ، آخر اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی ، سچے نبی ، اچھے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو ہجرت کا حکم دیا۔ چنانچہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہجرت کر کے مدینۂ منورہ کی طرف روانہ ہونے لگے ، پھر ایک رات خود سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  بھی اپنے یارِ غار یعنی حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو ساتھ لے کر ہجرت کے لئے مدینۂ منورہ کی جانِب روانہ ہوئے ، روایت ہے کہ ہجرت کی رات سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مکہ مکرمہ میں مقامِ حَزْوَرَہ پر تشریف لائے اور كعبہ شریف کی طرف رُخِ پُرنور کر کے ، مکہ مکرمہ کو مخاطَب کر کے فرمایا : اے مکہ! اللہ پاک کی قسم! بےشک تو اللہ پاک کی تمام زمین میں میرے نزدیک سب سے پسندیدہ ہے ، اللہ پاک کی قسم! اگر مجھے ہجرت پر مجبور نہ کیا جاتا تو میں تجھ سے ہجرت نہ کرتا۔ ([2])

امام حاکِم نیشاپوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے روایَت کیا کہ جب  مدنی آقا ، مکی داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ


 

 



[1]...شاہنامۂ اسلام ، صفحہ : 114-115ملتقطًا۔

[2]...ابن ماجہ ، کتاب : المناسک ، باب : فضل المکۃ ، صفحہ : 506 ، حدیث : 3108۔