Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz

فرماتے : “ اب وقت آگیا ہے ، خوب تقسیم کرو! بہت اجر ملے گا۔ یہ لوگ رَسُولُاللہصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ہمسائے ہیں ، یہ بہت مستحق ہیں ، ہم ان کی خدمت کرنے کے لیے تو یہاں آتے ہیں ، ہر روز یہ موقع کہاں نصیب ہوتا ہے۔ “ خود بھی اتنا دیتے کہ لوگ لیتے لیتے تھک جاتے ، حضرت امیرِ ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کی اِتّباع میں ہمراہی(آپ کےساتھ والے) بھی کھُلے دل سے خرچ کرتے تو آپ بہت خوش ہوتے۔ جو کوئی جتنا زیادہ خرچ کرتا اسے اتنا ہی زیادہ شاباشی دیتے اور فرماتے : ڈرو مت ، کھلے دل سے خرچ کرو ، مجھے یہاں سے قرض مل جاتا ہے میں یہاں سے لے کر دوں گا۔ ([1])

 اے زائرِ مدینہ! آپ  بھی مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کے   حاجت مند وں  کی داد رسی اور مسلمانوں کی دلجوئی  کے لیے خرچ کرنے کی نیت کر لیجئے۔ مسلمانوں  کی   حاجتیں پوری  کرنا دنیا و آخرت میں آسانی  کا سبب ہے  جیسا کہ حضرت   ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے روایت ہے :

نبیِ اکرمصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : جوتنگدست پر آسانی کرے گا اللہ پاک دنیا  و آخرت  میں اس پر آسانی کرے گا ۔ ([2])ظاہِر ہے کہ  جو شخص تنگدستی  كا شكار اور رنج و غم میں گرفتا ر ہو اوراس مشکل وقت میں  ہم نے  اس کی مدد کردی  تو وہ ضرورہمارے لیے  دعا کرے گااور دُکھیاروں کی دُعاقَبول(Accept) ہوتی ہے جیسا کہ والدِاعلیٰ حضرت رئیسُ الْمُتَکَلِّمِین حضرتِ علامہ مولانانقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے اپنی کتابِ بے مثال جس کومکتبۃ المدینہ نے فضائلِ دُعا کے نام سے شائع کیا ہے ، اس کتاب کےصفحہ111 پرہے ، جن لوگوں کی دعائیں قَبول ہوتی ہیں ، اُن میں سب سے پہلے نمبر پر لکھا ہے : اوّل : مُضطَر(یعنی دُکھیارا)اس کے حاشیہ میں سرکارِاعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولانا شاہ امام اَحمد رَضا خانرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہفرماتے ہیں : “ اس کی طرف یعنی دُکھیارے اور لاچار و ناشاد کی دعاکی قَبولیّت کی طرف توخود قرآنِ کریم میں ارشاد موجود ہے :


 

 



[1] سيرت امير ملت ، ص۱۲۳ ملتقطاً

[2] مسلم ، کتاب الذکر و الدعا ، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القران ، ص۱۱۱۰ ، حدیث : ۲۶۹۹ملتقطا