Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz
گھر آیا ، میزبان نے کھجوریں ، گھی ، اور گندم کی روٹی پیش کر کے کہا : ’’پیٹ بھر کر کھالیجئے کیونکہ مجھے میرے جَدِّامجد ، مکی مدنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے آپ کی میزبانی کا حکم دیا ہے۔ ‘‘ آئندہ بھی جب کبھی بھوک محسوس ہو تو ہمارے پاس تشریف لایا کریں ۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حاضریِ مدینہ کے دوران صبر کرنے کا انعام
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بُزُرگانِ دِین راہ ِ مدینہ میں آنے والی تکلیف کو اپنے لئے باعِثِ سَعادَت تصوُّر کِیا کرتے چنانچہمشہورمُفَسِّرِ قرآن ، حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی اَحمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنے سفرِ مدینہ کاایک اِیمان اَفروز واقِعہ بَیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں پِھسَل کر گِر گیا ، داہنے ہاتھ کی کَلائی کی ہڈِّی ٹُوٹ گئی ، دَرْد زِیادَہ ہوا تو میں نے اُسے بوسَہ دے کر کہا : اے مدینے کے درد! تیری جگہ میرے دل میں ہے تُو تو مجھے یار کے دروازے سے مِلا ہے۔
(مفتی صاحب مزیدفرماتے ہیں کہ)دَرْد تو اُسی وَقْت سے غائب ہو گیا مگر ہاتھ کام نہیں کرتا تھا ، سترہ(17)دن کے بعداَسْپتال میں ایکسرے لِیا تو ہڈّی کے دو ٹکڑے آئے ، جن میں قدْرے فاصِلہ تھا ، مگر ہم نے عِلاج نہیں کرایا ، پھر آہِستہ آہِستہ ہاتھ کام بھی کرنے لگا ، مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کے اُس اَسْپتال کے ڈاکٹرمحمد اسمٰعیل نے کہا کہ یہ خاص کَرِشْمَہ ہوا ہے کہ یہ ہاتھ طِبّی لِحاظ سے حَرَکت بھی نہیں کر سکتا ، وہ ایکسرے(X-Ray) میرے پاس ہے ، ہڈی اب تک ٹُوٹی ہوئی ہے ، اِس ٹُوٹے ہاتھ سے تفسیر لکھ رہا ہوں ، میں نے اپنے اِس ٹُوٹے ہوئے ہاتھ کا عِلاج صِرْف یہ کِیا کہ آستانہ ٔ عَالِیَہ (روضۂ اقدس)پر کھڑے ہو کرعرْض کِیا کہ حُضور!میرا ہاتھ ٹُوٹ گیا ہے ، اے عبدُاللّٰہ بن عَتِیک (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)کی ٹُوٹی پنڈلی