Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz
تقریباً 10 ہزارصحابَۂ کرام و اَجِلَّہ اہلِ بیتِ اَطہار اور بے شُمار تابعینِ کرام واولیائے عِظام اور دیگر خوش نصیب مسلمان مَدفُون ہیں۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
محبوب کی بارگاہ میں حاضری کے نرالے انداز!
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگوں کا بارگاہِ رسالت میں حاضری کایہ انداز بھی تھا کہ کوئی کتنا ہی امیر وکبیرہونے کے باوجود خُود کو دَرِ مُصطَفے کا فقیر سمجھنےمیں خُوشِی مَحسُوس کرتااور ملنے والی تمام نعمتوں کو اِسی دَر کا صَدَقہ تَصوُّر کرتا جیساکہ کسی نےسلطان محمود غزنوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو حاضِریِ مدینہ کے دَوران مسجِدِنَبَوِی شَریف میں فقیرانہ لباس پہنے ، کندھے پرمَشکیزہ اُٹھائے زائرینِ حرم کوپانی پِلاتے دیکھ کر کہا : آپ غزنی کے شَہَنْشاہ نہیں؟یہ کیا حال بنا رکھا ہے! جواب دیا : میں شَہَنْشاہ ہوں مگر غزنی میں ، اِس دربار میں تو شَہَنْشاہ بھی فقیروگدا ہوتے ہیں۔ پوچھنے والے کویہ دیوانگی بھرا جواب بَہُت ہی پیارا لگا۔ کچھ دیر بعد اُس نے دیکھا کہ مِصْر کاشَہَنْشاہ شاہی کَرّوفَر اور رُعب داب کے ساتھ چلا آ رہا ہے ، اُس شخص نے بڑھ کر کہا : آپ نے اتنی بڑی جَسارَت کی! مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کی حاضِری اور یہ شاہی دبدبہ! جو جواب(Answer) مِصْری شَہَنْشاہ نے دیا وہ بھی سنہری حُروف سے لکھنے کے قابل ہے۔ شاہِ مِصْر بولا : اے سُوال کرنے والے! یہ بتاؤ یہ بادشاہی کس ہَستی نے عطا کی؟ یقینا ًمدینے والے آقا نے ہی عنایت فرمائی ہے۔ لہٰذا شاہی تاج و لباس کے ساتھ حاضِر ہواہوں تا کہ دینے والا اپنی مبارَک آنکھوں سے دیکھ لے۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
زِیارتِ رَوضَۂ اَقدَس کے دس(10) فوائد