Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz

جوڑنے والے ! اے مُعَاذ بن عَفْرَاء  (رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ)کا ٹُوٹا بازو جوڑ دینے والے! میرا ٹُوٹا ہاتھ جوڑ دو۔ ([1])

 پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بَیان  کردہ واقعے سے صاف ظاہر ہے کہ مُفتی صاحِب کی  کَلائی کی ہڈِّی ٹُوٹ گئی مگر آپ کے صَبْر و اِستِقامت اور سَعادت مَندی کا یہ حال تھا کہ آہ و بُکا اور چیخ و  پُکار کرنے کے بجائے اِس دَرْد کو اپنے لئےاِنعام سمجھ کر قَبول کرلِیا کہ یہ تو میرے لئے دِیارِ نبی کی ایک عُمدہ سوغات ہے۔

مُفتی صاحِب کادرِ مُصطفےٰ سے مانگنے کانِرالا اندازاوریقینِ کامل دیکھئے کہ آپ کوپتہ تھا کہ میں نے اُس ہستی کے سامنے دستِ سُوال دراز کیا ہے جہاں اِنکارنہیں ہے ، جہاں مریضوں کو بھی شفائیں ملتی ہیں ، جہاں دُکھ درد کے ماروں کوخوشیاں ملتی ہیں ، جہاں صرف ایک بارمانگنے کے بعددروازہ بند نہیں کیا جاتابلکہ خالی جھولیوں کو مُرادوں سے بھرنے کےبعدبھی گویا کہ پھراُمیدیں وہیں حاضری دیتی ہیں ، اے کاش!ہمیں بھی درِمُصطفےٰ سے مانگنے کاسلیقہ آ جائے۔

بَہرحال یہ اُنہی مُبارَک ہستیوں کا خاصّہ تھا کہ اُنہیں راہِ مدینہ کا  کانٹا (Thorn)بھی پُھول مَحسوس ہوتا تھا ، اے کاش! ہمیں بھی اِن بُزرْگوں کا صَدَقہ نصیب ہوجائے اور اے کاش! ہم بھی جب عازِمِ مدینہ ہوں توسفرِ مدینہ کی خُوب خُوب  بَرَکتیں پائیں اوراِس دَوران مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ اور مَکِینِ گُنبدِ خضراء صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت میں اِس قدَر فَنا ہوجائیں کہ اگراِس راہ میں مشکلات اور پریشانیاں آئیں تو وہ ہمارے لئے نہ صِرْف رَاحت و اِطمیِنان کا ذَریعہ ہوں بلکہ غمِ دنیا و غمِ مال سے نَجات اور ہمارے گُناہوں کی بخشش کا سبب بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اہل ِمدینہ  کو تکلیف دینے والے کےلئے وعید


 

 



[1] تفسیرِ نعیمی ، ۹ / ۳۸۸