Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بُزُرگانِ دِین جب حاضریِ  مَدِیْنَۂ  مُنَوَّرَہ  کا شرف پاتے تو ان کا ایک انداز یہ بھی ہوتا  کہ وہ مدینے کی  ہر شے  حتیٰ کہ جانوروں سے بھی کس قدَرمَحَبَّت فرماتے ، اُنہیں ہرگز یہ منظورنہ تھا کہ کوئی دِیارِ مَحبوب کے کُتّوں کے ساتھ بھی نا مُناسب سُلوک (Behaviour) کرے اور اُنہیں اَذِیّت پَہُنْچائےچنانچہ پنجاب (پاکستان)کے مشہور عاشقِ رسول بُزُرْگ اَمِیْرِ مِلّت حضرت مَولانا پِیر سیِّد جماعت علی شاہ مُحَدِّث علی پُوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہایک مَرتَبَہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ گئے تو اُن کے کسی مُرید نے مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کے ایک کُتّےکو اِتِّفاقاً ڈھیلا(ڈھے۔ لا)مار دِیا ، جس کی چوٹ سے کُتّا چِیخا ، جیسے ہی آپ کویہ معلوم ہوا کہ میرے  کسی مُرید نے اِس مُقَدَّس شہر کے ایک کُتّے کو ڈھیلا (ڈھے۔ لا)مارا ہے تو آپ  کا چین و قَرار جاتا رہا ، بے قَراری کے عالَم میں آپ نےفوراً حُکْم جاری فرمایا کہ کسی بھی صُورت میں اُس کُتّے کو ڈُھونڈکر میرے پاس لاؤ چنانچِہ جب اُس  کُتّے کو لایا گیا تو دیکھنے والوں نے دیکھا کہ مشہورِ زمانہ عاشقِ رسول ، لاکھوں مریدین کے پیشوا اور ایک  ولیِ کامِل گِریہ و زاری کرتے ہوئےاُس کتّے سے مُخاطِب ہو کر یوں کہہ رہے ہیں : اے دِیارِ حبیب کے رہنے والے!لِلّٰہ (یعنیاللہ کے واسِطے) میرے مُرید کی اِس لَغزِش (غَلَطی) (Mistake) کو مُعاف کردے ۔ پھر بُھنا ہوا گوشْت اور دُودھ منگوایا اور اُسے کِھلایا پِلایا ، پھر اُس سے کہا : جماعت علی شاہ تجھ سے مُعافی چاہتا ہے ، خُدارا! اِسے مُعاف کردینا۔([1])    

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں خوب خرچ کیجئے

ہمارے بُزُرگانِ دِین کامَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کی  حاضری  کے وقت ایک  انداز یہ بھی  تھا کہ  اہلِ  مدینہ کے ساتھ نہایت شفقت و محبت سے پیش آتے اوران پرخوب خرچ فرماتے چنانچہ جب مدینۂ طیبہ قریب آتاتو امیرِ ملت پیر جماعت شاہ  نقشبندی  رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کا چہرہ ہشاش بشاش نظر آنے لگتا اور یہ ارشاد


 

 



[1] سنّی علماء کی حکایات ، ص ۲۱۱ملخصاً