Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal

وفکر کیجئے  کہ اگر معاملہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا کہ ہر ایک  گناہ گار کو رحمتِ الہٰی سے بخش دیا جاتا تو پھر ہزار ہا مسلمان  قبر کے عذابوں میں کیوں گرفتار ہوتےہیں  یا ہوں گے۔ اس  کے علاوہ  یہ بھی ذہن نشین رکھئے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلام ، صحابہ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیاء عظام رَحِمَہُمُ اللہُ سے زیادہ کسی کواللہپاک کی رحمت کا یقین نہیں ہوسکتا ، اس کے باوجود بھی یہ  نیک ہستیاں عبادت  وتلاوت  اور نیک اعمال کی کثرت  میں ہرگز سُستی نہ کرتیں ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑھ کر کون بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوگا مگر پھر بھی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری ساری رات عبادت میں مَشْغُول رہا کرتے  ، چنانچہ    

شکرگزار بندہ نہ بنوں      

اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کو اُٹھ کر نماز ادا فرماتے ، یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدمین شریفین سُوج گئے ۔ میں نے عرض کی ، “ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟حالانکہ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سبب سے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گنا ہ معاف فرمادیئے ہیں ۔ “ تو ارشاد فرمایا : ’’کیامیںاللہ پاک کا شکرگزار بندہ بننا پسند نہ کروں ۔ ‘‘

(بخاری ، کتاب التھجد ، باب قیام النبی حتی تر م قدماہ ، ۱ / ۳۸۴ ، رقم ۱۱۳۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہ بات واضح ہوگئی کہ ہمیں  نیک اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچتے ہوئے اللہ پاک کی رحمت سے بخشش