Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal
اور نصیحتیں ، ص ۶۴۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
عوام میں پائی جانے والی ایک غلط فہمی
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً اللہ پاک اپنے بندوں پر رحیم وکریم ہے ، مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ بندے اس کی نافرمانیاں کریں ، اس کے احکامات پر عمل کرنے میں سُستی کریں اور پھر بھی اس کی رحمت سے اُمِید لگائے رہیں ۔ جان بوجھ کر نمازیں قضاکرتے رہیں اوریہ ذہن بنائے رہیں کہ اللہ پاک کی رحمت بہت بڑی ہے ، بِلاعُذرِ شرعی ماہِ رمضان المبارک کے فرض روزے جان بوجھ کر چھوڑتے رہیں اوریہ ذہن بنائے رہیں کہ اللہ پاک کی رحمت بہت بڑی ہے ، اللہ پاک کی رحمت سے بخشش ومغفرت کی اُمیدضرور ہونی چاہیے ، مگر ساتھ ہی نیک اعمال بھی کرنے چاہئیں ۔ اللہ پاک کی رحمت سے مُتَعَلِّق لوگوں میں ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ عُموماً گناہ گار و بےعمل لوگ اللہ پاک کی رحمت کو دلیل بنا کراپنی گرفت کے بارے میں بے فکر ہوجاتے ہیں اور اس طرح کی باتیں بناتے ہیں کہ ’’ہمیں کامل یقین ہے کہ اللہ پاک ہمیں عذاب نہ دے گا ، اس کی رحمت بہت وسیع ہے ، ہم اگر تھوڑے بہت گناہ کر بھی لیں تو اس کی رحمت کے خزانوں میں کمی تھوڑی ہوجائے گی؟ وغیرہ وغیرہ ، یاد رہے !ایسے خیالات رکھنے والوں کی حدیثِ پاک میں مذمت کی گئی ہے ۔
نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا : عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کو اپنا