Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal
ارشاد فرماتا ہے :
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳) (پ۲۴ ، الزمر۵۳)
ترجَمَۂ کنزُالعرفان : تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زِیادَتی کی ، اللہ کی رَحمت سے مایوس نہ ہونا ، بیشک اللہسب گناہ بخش دیتا ہے۔ بیشک وُہی بخشنے والا مہربان ہے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقیناًاللہ پاک کی رحمت کی کوئی حد نہیں ہے اور اس کی رحمت نیک اور بد سب کوپہنچتی ہے ، منقول ہے ، حضرت موسیٰ کلیم ُاللّٰہ عَلَیْہِ السَّلام نے اپنی مناجات(دُعا) میں عرض کی : ''یا ربّ! “ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : “ لَبَّیْکَ یَا مُوْسٰی! “ آپ عَلَیْہِ السَّلام نے عرض کی : “ یااللہ پاک! تُو تو مالک ہے ، میری کیا حیثیت کہ تُو مجھے لبیک کہہ کرجواب دے۔ “ تو اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : “ مجھے یہ پسند ہے کہ کوئی بندہ مجھے “ یا ربّ “ پکارے تو میں اسے “ لبیک “ کہہ کر جواب دوں۔ “ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصلٰوۃُوَالسَّلام نے عرض کی : “ یا ربّ ! کیایہ ہر فرمانبردار بندے کے لئے ہے؟ “ ارشاد ہوا : “ ہا ں! بلکہ ہر گنہگار بندے کے لئے بھی ہے۔ “ توحضرت موسیٰعَلَیْہِ الصلٰوۃُ وَالسَّلام نے عرض کی : “ فرمانبردار کے لئے تو اس کی اطاعت کے سبب ہے اور گنہگار پر یہ کرم کس وجہ سے؟ “ تو جواب ارشاد ہوا : “ اے موسیٰ! اگر میں بھلائی کرنے والے کو اس کی بھلائی کا بدلہ دُوں اور بُرائی کرنے والے پراس کی بُرائی کی وجہ سے احسان نہ کروں تو میرا جُود وکرم کہاں جائے گا؟۔ “ (حکایتیں