Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal
شُوریٰ کی آیت نمبر 25 میں ارشاد ہوتاہے :
وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَۙ(۲۵)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے ۔ اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقیناًاللہپاک کی رحمت بے حد وبے حساب ہے ، اس کے گنہگار بندے دن رات اس كی نافرمانیاں کرتے رہیں ، اس کے حُقُوق کی پامالی سے بھی دريغ نہ کریں مگر پھر بھی وہ کریم رَبّ ہمیں مسلسل مہلت دیتارہے اوراگر ہم سچی توبہ کرلیں تو ہماری ساری خطاؤں کو معاف فرماكر رحمتوں کی مزید بارش برساتے ہوئے ان گناہوں کو بھی نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔ ہمیں بھی گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں زندگی بسر کرنی چاہیے ، اگر بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو توبہ میں تاخیر بھی نہیں کرنی چاہیے اور اس سے حُسنِ ظَن رکھتے ہوئے عفو و درگزر کی اُمید رکھنی چاہیے ، جیساکہ
ایک اَعرابی نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : “ یَارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !مخلوق کا حساب کون لے گا؟‘‘ارشاد فرمایا : ’’اللہ تبارک وتعالیٰ‘‘ اس نے عرض کی : ’’ کیا وہ خود لے گا؟‘‘ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ہاں‘‘ تو وہ اَعرابی مسکرا دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے مُسکرانے کی وجہ پوچھی تو اس نے عرض کی :