Book Name:Aqal Mand Mubaligh
شروع کی بات ہے ، اُن دِنوں دعوتِ اسلامی کا ہفتہ وار اجتماع دعوتِ اسلامی کے اَوَّلین مدنی مرکز “ گلزارِ حبیب مسجد (سولجر بازار ، کراچی) “ میں ہوا کرتا تھا۔ ایک روز بانئ دعوتِ اسلامی شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اسلامی بھائیوں کے ساتھ ہفتہ وار اِجتماع میں تشریف لے جا رہے تھے۔ راستے میں ایک جگہ سینما گھر کے قریب سے گزر ہوا ، وہاں ایک نوجوان فِلْم کا ٹکٹ لینے کے لئے قطار میں کھڑا تھا ، اس نے جب امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دیکھا تو مَعَاذَ اللہ! بلند آواز سے پُکار کر کہا : مولانا! بڑی اچھی فِلْم لگی ہے ، آکر دیکھ لو...!
اس نوجوان کی ایسی بدتمیزی پر شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ غُصّے میں نہیں آئے بلکہ آپ نے کمال حکمتِ عملی ، صبر اور تحمل کا مُظَاہَرہ کرتے ہوئے پہلے بلند آواز سے اُس نوجوان کو سلام کیا ، پھر قریب تشریف لائے اور بڑی نرمی سے فرمایا : بیٹا! میں فلمیں نہیں دیکھتا ، البتہ آپ نے مجھے دعوت پیش کی تو میں نے سوچا کہ آپ کو بھی دعوت پیش کروں ، ابھی اِنْ شَآءَ اللہ! گلزارِ حبیب مسجد میں سنتوں بھرا اِجْتماع ہو گا ، آپ سے شرکت کی درخواست ہے ، اگر آپ ابھی نہیں آ سکتے تو پھر کبھی ضرور تشریف لائیے گا۔ اس کے ساتھ ہی امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عِطْر کی شیشی تحفے میں پیش کی اور اجتماع میں تشریف لے گئے۔
چند سالوں کے بعد امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خِدْمت میں ایک اسلامی بھائی حاضِر ہوئے ، ظاہِری حلیہ سُنتوں سے آراستہ تھا ، سَر پر عمامے شریف کا تاج بھی سجا ہوا تھا ، انہوں نے امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خدمت میں عرض کیا : حُضُور! چند سال پہلے ایک نوجوان نے آپ کو فِلْم دیکھنے کی دعوت دی تھی اور آپ نے کمال صبر و تحمل کا مظاہرہ