Book Name:Aqal Mand Mubaligh
مطابق خِطَاب کروں۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! آیتِ کریمہ میں دو لفظ ارشاد ہوئے : (1) : حکمت (2) : مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ۔ حکمت کیا ہے؟ مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کیا ہے؟ اس بارے میں مفسرین کرام نے کافِی وضاحت فرمائی ہے :
*امام جَلالُ الدِّیْن سُیُوطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حکمت سے مراد ہے : قُرْآن۔ ([2]) یعنی قرآنِ کریم کی آیات سُنا کر ، قرآنِ کریم کی تعلیمات بتا کر ، قرآنِ کریم میں دئیے گئے دلائل سُنا کر ، قرآنِ کریم میں بیان کی گئی حکمت کی باتیں بتا کر لوگوں کو نیکی کی دعوت دو اور انہیں اللہ پاک کے دِین کی طرف بُلاؤ! *عَلَّامہ بیضاوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حکمت سے مراد ہے : پختہ دلائل۔ ([3]) یعنی جب تم نیکی کی دعوت دَو تو کچی بات نہ کرو ، پختہ دلیل کے ساتھ نیکی کی دعوت دو۔ *عَلَّامہ نسفی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حکمت سے مراد ہے : اَفْعَال کے مراتِب کو جاننا۔ ([4]) مطلب یہ ہے کہ نیکی جس کی طرف ہم نے لوگوں کو بُلانا ہے اور گُنَاہ جس سے لوگوں کو روکنا ہے ، ان دونوں کے درجات ہوتے ہیں؛ بعض نیکیاں فرض کے درجہ کی ہیں ، بعض واجب ہیں ، بعض سُنّتِ مؤکدہ ہیں ، بعض سُنَّتِ غیر مؤکدہ ہیں ، بعض مستحب ہیں ، یونہی گُنَاہوں میں درجات ہیں ، بعض گُنَاہ حرام