Book Name:Aqal Mand Mubaligh
کی دعوت دیتا ہو ، روزوں کی دعوت دیتا ہو ، تِلاوتِ قرآن کی دعوت دیتا ہو ، حُسْنِ اَخْلاق کی دعوت دیتا ہو ، بندوں کے حُقُوق کی ادائیگی کی دعوت دیتا ہو ، غرض؛ جتنے بھی نیکی کے کام ہیں ، اُن کی طرف بُلانا ، یہ اللہ پاک ہی کی طرف بُلانا کہلائے گا کہ ہر نیکی اللہ پاک کے قُرْب کا ذریعہ ہوتی ہے (2) : پھر اس کے ساتھ ساتھ اُس بندے میں دُوسرا وَصْف یہ ہو کہ وہ اللہ پاک کے بندوں کے دِلوں میں اللہ پاک کی محبّت پیدا کرے۔ مثلاً حکمتِ عملی کے ساتھ ، اپنے پُرکشش کردار اور پُر تاثیر زبان کے ذریعےلوگوں کو زُہْد و تقویٰ کی طرف راغِب کرے ، لوگوں کے دِل سے دُنیا کی محبت نکالے ، دِلوں میں فِکْرِ آخرت پیدا کرے ، نَفْسِ اَمَّارہ جو محبتِ اِلٰہی کے رستے میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے ، خوفِ خُدا کے ذریعے اس کا زور توڑے ، پھر رحمتِ اِلٰہی کی اُمِّید دِلا کر انہیں اللہ پاک کے حُضُور لا کر کھڑا کر دے۔
عَلَّامہ مناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فرمان کا مَضْمُون ہے : یہ دو باتیں یعنی نیکی کی دعوت دینا اور بندوں کے دِل میں اللہ پاک کی محبت پیدا کرنا ، ان کے عِلاوہ اس شخص کے بہترین ہونے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ وہ یہ کام شہرت کے لئے ، کسی دُنیوی لالچ کے لئے نہ کرے بلکہ اُس کی یہ تمام کوشش صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے ہو۔ اگر ایسا ہوا تو وہ شخص اُمَّت کا بہترین شخص ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! ایک اَور حدیثِ پاک سننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں۔ خادِمِ مصطفےٰ ، صحابئ رسول حضرت اَنس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، اللہ