Book Name:Aqal Mand Mubaligh
اس کے ہاتھ سے بُرائی ظاہِر ہوتی ہے ، اس کی سوچ بھی بُرائی پر مبنی ہوتی ہے ، غرض یہ خود بھی بُرا ہے اور دوسروں تک بھی بُرائی ہی پہنچاتا ہے۔
ان دونوں شخصوں میں جو پہلا ہے ، جو بھلائی پھیلاتا ہے ، اس کے متعلق حدیثِ پاک میں فرمایا : اس کے لئے خوشخبری ہے اور دوسرا جو بُرائی پھیلاتا ہے ، اس کے متعلق ارشاد ہوا : اس کے لئے ہلاکت ہے۔
اس جگہ ایک ایمان افروز مدنی پھول علَّامہ مناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دیا ، فرماتے ہیں : جب اللہ پاک کسی بندے سے راضِی ہوتا ہے تو اس رِضا کی یہ علامت ہے کہ اللہ پاک اُس بندے کو بھلائی کی چابی (یعنی بھلائی پھیلانے والا) بنا دیتا ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے یہ دو احادیث مختصر شرح کے ساتھ سننے کی سَعَادت حاصِل کی ، اِن دونوں اَحادیث میں بنیادی طَور پر نیکی کی دعوت عام کرنے والے کی فضیلت کا بیان ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو ان احادِیث میں بیان کی گئی صِفَات نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
نیکی کی دَعْوَت عام کرنے کا دُرُست طریقہ کار
پارہ : 14 ، سورۂ نَحْل ، آیت : 125 میں ارشاد ہوتا ہے :
اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ
ترجمہ کنز العرفان : اپنے ربّ کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بُلاؤ۔