Book Name:Aqal Mand Mubaligh

ہیں ، بعض مکروہِ تحریمی ہیں ، بعض مکروہِ تنزیہی ہیں ، بعض خلافِ اَوْلیٰ ہیں ، اسی طرح باطنی گُنَاہوں کے اور باطنی نیکیوں کے درجات ہیں ، یہ سب شریعت کے اُصُول ہیں ، جو نیکی کی دعوت دینے والا ہے ، اسے چاہئے کہ یہ تمام باتیں سیکھے اور ان کا لحاظ رکھ کر حکمتِ عملی کے ساتھ نیکی کی دعوت کو عام کرے۔

مَوْعِظہِ حَسَنَہ کسے کہتے ہیں...؟

یہ تو تھی “ حکمت “ کی وَضَاحت۔ اب آئیے! یہ سنتے ہیں کہ مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کسے کہتے ہیں۔ *امام سُیُوطی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کا مطلب ہے : نَرْم بات۔ ([1]) یعنی نیکی کی دعوت دینے والا نرمی کے ساتھ نیکی کی دعوت دے۔

اور حقیقت پر نِگاہ کریں تو نیکی کی دعوت ہوتی ہی نرمی کے ساتھ ہے کیونکہ نیکی کی دعوت دینے والا جو ہے وہ لوگوں کو اپنی بات سمجھا رہا ہوتا ہے اور سختی سمجھانے کا نہیں بلکہ لڑنے کا انداز ہے۔ سمجھنا سمجھانا ، یہ  نرمی کے ساتھ ہوتا ہے اور لڑائی سختی کے ساتھ ہوتی ہے ، ایک مبلغ جو نیکی کی دعوت دیتا ہے ، اس کا منصب ہے : لڑائی مٹانا ، لڑائی کرنا ، لڑائی بڑھانا یہ مبلغ کا منصب نہیں ہے ، اس لئے اگر خود مبلغ ہی سختی سے پیش آتا ہے ، تب تو یہ مبلغ رہا ہی نہیں بلکہ خود اس کو حاجت ہے کہ کوئی اسے  نیکی کی دعوت دے۔ اس لئے جو بھی نیکی کی دعوت دیتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنے منصب کو سمجھے اور مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ یعنی نرمی کے ساتھ نیکی کی دعوت کو عام کرے۔ *امام نَسْفِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : مَوْعِظَۂِ


 

 



[1]...تفسیر جلالین ، پارہ : 14 ، سورۂ نحل ، زیرِ آیت : 125۔