Book Name:Aqal Mand Mubaligh
جو نَمازِ فَجْر با جَمَاعَت ادا کرنے کے بعد ذِکْرُ اللہ میں مَصْرُوف رہے ، یہاں تک کہ سُورَج بُلَند ہو جائے اور دو۲ رَکْعَت پڑھے ، اس کیلئے تو خاص فضیلت بھی ہے۔ جیسا کہ مَرْوِی ہے کہ جو شخص نَمازِ فَجْر با جَمَاعَت ادا کر کے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے ، یہاں تک کہ آفتاب بُلَند ہو جائے پھر دو۲ رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرہ کاثواب ملے گا۔ [1] ایک اور جگہ اِرشَاد فرمایا : جو شخص نَمازِ فَجْر سے فارِغ ہونے کے بعد اپنے مُصلّے میں(یعنی جہاں نَماز پڑھی وہیں) بیٹھا رہا حتّٰی کہ اِشراق کے نَفْل پڑھ لے ، صِرف خَیر ہی بولے تو اُس کے گناہ بَـخْش دیئے جائیں گے ، اگرچِہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔ [2]
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حدیثِ پاک کے اس حصّے اپنے مُصلّے میں بیٹھا رہے کی وَضَاحَت کرتے ہوئے حضرت مُلّا علی قارِی رَحمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : یعنی مَسْجِد یا گھر میں اِس حال میں رہے کہ ذِکْر یا غورو فِکْر کرنے یا عِلْمِ دین سیکھنے سکھانے یا بَیْتُ اللہ کے طواف میں مَشْغُول رہے۔ نیز “ صِرف خَیر ہی بولے “ کے بارے میں فرماتے ہیں : یعنی فَجْر اور اِشراق کے درمیان خَیر یعنی بھلائی کے سِوا کوئی گفتگو نہ کرے ، کیونکہ یہ وہ بات ہے جس پر ثواب مُرتَّب ہوتا ہے۔ [3]