Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
نَزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یا رَبّ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کی بےنیازی اور اس کی خُفیہ تدبیر سے ہر مسلمان کو لرزتے رہنا چاہئے ، نہ جانے کون سا گُنَاہ اللہ پاک کے قہر و غضب کو اُبھار دے اور ایمان کے لئے خطرہ پیدا ہو جائے۔ بَس ہر وقت اپنے پیارے اللہ پاک کے حُضُور عاجزی کا مُظَاہرہ کرتے رہنا چاہئے۔ عُلَما فرماتے ہیں : جس کو زِندگی میں سلبِ ایمان (یعنی ایمان چھن جانے) کا خوف نہ ہو ، نَزع کے وقت اس کا ایمان سلب ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ ([2])
زندگی اور موت کی ہے یااِلٰہی کشمکش جاں چلے تیری رِضا پر بےکس و مجبور کی
امام جعفر صادِق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا خوفِ خُدا
شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت ، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنی کتاب “ نیکی کی دعوت “ صفحہ : 585 پر ایک ایمان افروز حکایت نقل فرمائی ، اس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے : حضرت امام جعفر صادِق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سَیِّد زادے اور بہت بلند رُتبہ ہستی ہیں ، آپ کی عمر مبارک جب 4 سال تھی ، اس وقت آپ کے خوفِ خُدا کا عالَم یہ تھا کہ ایک رَوْز زار و قطار رَوْ رہے تھے ، کسی نے آلِ رَسُول کی خِدْمت کے جذبے سے سرشار ہو کر عرض کی : شہزادے! کیا بات ہے؟ کسی چیز کی ضرورت ہو تو حکم فرما دیجئے ، ابھی حاضِر کرتا ہوں۔ یہ سُن کر حضرت امام جعفر صادِق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے رونے کی آواز اَور بلند ہو گئی اور فرمایا : چچا جان! اللہ پاک کے غضب اور عذابِ