Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
اس آیت کو پڑھ کر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رونے لگے ، روتے رہے ، روتے رہے ، یہاں تک کہ صبح ہو گئی ، اس وقت بھی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ، کسی نے پوچھا : عالی جاہ! آپ اتنا کیوں روئے؟ فرمایا : اللہ پاک نے جنّت کو ہماری جان و مال کی قیمت فرمایا ہے ، اب مُعَاملہ یہ ہے کہ کسی بھی چیز کی قیمت اُسی وقت ملتی ہے جب وہ چیز بےعیب ہو ، صحیح سلامت ہو ، عیب والی چیز کو کوئی نہیں خریدتا۔ جنّت ہماری جان کی قیمت ہے ، روزِ قیامت جب اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری ہو گی ، اس وقت خُدانخواستہ اگر یہ فرما دیا گیا کہ تمہاری جان جس کے بدلے میں جنّت ملنی تھی ، یہ جان ناکارہ ہے ، اس میں ہزاروں عیب ہیں ، لہٰذا اَیسی جان کے بدلے جنّت نہیں مِل سکتی تو اس وقت ہمارا کیا بنے گا...؟ یہ سوچ کر میں ساری رات روتا رہا۔ ([1])
اللہُ اَکْبَر! یہ ہے : حَقَّ تُقٰتِه یعنی اللہ پاک سے ایسے ڈرنا جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔ بندہ اپنی نیکیوں پر نِگاہ نہ کرے ، اپنی اچھائیوں پر نِگاہ نہ کرے ، اپنے مقام و مرتبے کو نہ دیکھے بلکہ اللہ پاک کی بےنیازی کو دیکھے اور اُس سے ڈرے ، ایسا ڈرے کہ دِل میں گھبراہٹ پیدا ہو ، آنکھوں میں آنسو آئیں اور بندہ اپنے رَبّ کے حُضُور ایسا جھک جائے کہ پھر کبھی بھی نافرمانی کی طرف نہ بڑھے ، یہ ہے : اللہ پاک سے ایسے ڈرنا جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔
مِثَالی معاشرے کے لئے خوفِ خُدا شرطِ اَوَّل ہے
اے عاشقانِ رسول! یہ خوفِ خُدا یعنی اللہ پاک کا ایسا ڈر ، جیسا اُس سے ڈرنے کا حق