Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
پیارے اسلامی بھائیو! اندازہ کیجئے! امامِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مبارک پاؤں محض بےخیالی میں اس لڑکے کے پاؤں پر پڑا ، آپ نے جان بوجھ کرایسا نہیں کیا ، اُس لڑکے کی زبان سے بھی بےساختہ جملہ نکلا مگر اس جملے میں روزِ قیامت بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کا ذِکْر تھا ، امامِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو جونہی بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کا خیال آیا ، آپ پر لرزہ طاری ہوا اور غَشْ کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔ غور فرمائیے! جو بندہ اتنا اللہ پاک سے ڈرتا ہو ، کیا وہ کسی کی حق تلفی کرے گا؟ کیا وہ کسی کو گالیاں دے گا؟ کیا وہ کسی کی رقم دبائے گا؟ کیا وہ کسی کو ناحق ستائے گا؟ کیا وہ دوسروں کی نیند خراب کرے گا؟ کیا وہ دوسروں پر کیچڑ اُچھالے گا؟ ہر گز نہیں بلکہ جو خوفِ خُدا والا ہو گا وہ ہر دَم دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے والا ہو گا۔ معلوم ہوا اگر ہمیں خوفِ خُدا کی نعمت نصیب ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مُعَاشَرے سے جرائِم اور حق تلفیاں بالکل ختم ہو جائیں۔
عطا ہو خوفِ خُدا خُدارا ، دو الفتِ مصطفےٰ خُدارا کروں عمل سنتوں پہ ہر دَم امامِ اعظم ابوحنیفہ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
مفتئ اَعْظَم ہند رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور جذبہ خیر خواہی
ایک بار رَئِیْسُ القلم ، عَلَّامہ ارشَدُ الْقادری صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شہزادے حُضُور مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفےٰ رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے مدرسے مدرسہ فَیْضُ العُلُوم میں تشریف لانے کی دعوت پیش کی ، حُضُور مفتئ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لائے ، واپسی پر ریلوے اسٹیشن جانے کے لئے حُضُور مفتئ اعظم ہند رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ