Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
عذاب کا ، جہنّم کا ، قیامت کا ذِکْر ہے ، اُن آیات کا ترجمہ اور تفسیر پڑھ کر ذِہن میں بٹھا کر خوب توجہ سے بار بار اُن آیات کی تلاوت کی جائے *احادیث میں خوفِ خُدا کا بیان ہے ، ایسی احادیث پڑھی جائیں * خوفِ خُدا پر مبنی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے * خوفِ خُدا رکھنے والے بزرگانِ دِین کی سیرت پڑھی جائے *جدول بنا کر روزانہ یا کم از کم ہفتے میں ایک بار قبرستان حاضِری دی جائے ، وہاں فاتحہ شریف بھی پڑھی جائے ساتھ ہی ساتھ اس بات پر غور بھی کیا جائے کہ عنقریب میں نے بھی قبر میں آنا ہے ، اس وقت میری بےبسی کا عالَم کیا ہو گا؟ پھر قبر کے مُعَاملات پر غور بھی کیا جائے *دِل میں خوفِ خُدا پیدا کرنے اور بڑھانے کے لئے ایک اور مدنی پھول جو امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی تعلیمات سے حاصِل ہوتا ہے وہ یہ کہ خوفِ خُدا کے درجات کا لحاظ کیا جائے ، امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے منہاج العابدین میں خوفِ خُدا کو خَطَرات میں شُمار کیا ہے یعنی خوفِ خُدا دِل میں پیدا ہونے والے خیالات میں سے ہے ، یہ خوفِ خُدا کا ابتدائی درجہ ہے ، مطلب یہ ہے کہ ابتداءً خوفِ خُدا محض ایک خیال کی طرح ہوتا ہے ، دِل میں آیا اور ختم ہو گیا ، کبھی اچانک قبر کا خیال آ گیا ، کبھی روزِ قیامت اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا خیال آگیا ، کبھی جہنّم کا خیال آگیا ، یہ خیال بس چند سیکنڈ کا ہوتا ہے اور یہ خیالات خوفِ خُدا کے متعلق پڑھتے رہنے سے ، خوفِ خُدا کے متعلق بیانات وغیرہ سنتے رہنے سے حاصِل ہوتے ہیں ، پھر جب یہ خیال دِل میں آنے لگ جائیں تو پھر ضروری ہے کہ اِن خیالات کو دِل میں پختہ کیا جائے ، مثلاً روزانہ رات کو تنہائی میں بیٹھ کر قبر وآخرت کا تصور کیا جائے ، بار بار قبرستان حاضِری دی جائے یُوں بار بار خوفِ خُدا والے خیالات کا تصور جماتے رہنے سے اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! آہستہ آہستہ یہ خیالات دِل