Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
رہے ہیں۔ یہ دِل ہِلا دینے والا منظر دیکھ کر شاہ رُکْنِ عالَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : دادا جان! اتنا رونے کا سبب کیا ہے؟ حضرت بہاءُ الدِّیْن زَکَرِیَّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو فرمایا ، اسے دِل کے کانوں سے سنیئے! ارشاد ہوا : بیٹا! میں نے عالَمِ مُکَاشَفہ میں دیکھا کہ ایک شخص ہے ، اس کا نام بھی بہاءُ الدِّین ہے ، زُہد وتقویٰ میں صاحبِ کمال ہے ، عِلْم وعمل میں اپنے وقت کا سردار ہے ، اس کا انتقال ہوا ، سالہاسال کی عِبَادت ، تقویٰ وپرہیز گاری اس کے کچھ کام نہ آئی ، اس کے سارے اَعْمَال اُس کے منہ پر مار دئیے گئے اور ایمان سلب کر لیا گیا ، اس شخص کا یہ حال دیکھ کر مجھ پر خوف طاری ہو گیا کہ ایک وہ بہاءُ الدِّین تھا ، جس کی عبادت و اطاعت اس کے کسی کام نہ آئی اور اس کا ایمان سلب کر لیا گیا اور ایک میں ہوں ، خُدا جانے میرے ساتھ کیا مُعَاملہ ہوتا ہے۔
کاشکے نہ دُنیا میں پیدا مَیں ہوا ہوتا قبر وحَشْر کا سب غم ختم ہو گیا ہوتا
دو جہاں کی فکروں سے یُوں نجات مل جاتی میں مدینے کا سچ مُچ کُتّا بن گیا ہوتا
آہ! سلبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے کاشکے مری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا([1])
حضرت بہاءُ الدِّیْن زَکَرِیَّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے خوفِ خُدا میں تڑپتے ہوئے مزید فرمایا : بیٹا! روزِ میثاق (یعنی : ) عالَمِ اَرْواح میں جب اللہ پاک نے تمام رُوحوں کو جمع فرمایا ، ارشاد ہوا : “ اَلَستُ بِرَبِّکُم “ کیا میں تمہارا رَبّ نہیں؟ رُوحوں نے اقرار کرتے ہوئے کہا : “ بَلٰى “ مولیٰ! کیوں نہیں ، تُو ہی ہمارا رَبّ ہے۔ اب تمام رُوحوں کو حکم ہوا : میں تمہارا رَبّ ہوں ، مجھے سجدہ کرو! اس حکم پر کئی رُوحیں سجدے میں گِر گئیں اور کئی کھڑی رہیں ، اللہ پاک نے دوبارہ سجدے کا حکم دیا ، اس بار مزید روحیں سجدہ کرنے والی روحوں کے ساتھ مل گئیں اور اللہ