Book Name:Data Huzoor Ki Nasihatain
باطِن کی صَفائی ہو ہی نہیں سکتی۔ لہٰذا ہمیں دِل سے دُنیا کی محبت نکالنی ہی ہو گی۔
ہاں! یہ جو خدشات ہمارے ذہن میں اُٹھتے ہیں ، دِل میں وسوسے پیدا ہوتے ہیں ، ان کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ اَصْل میں یہ خدشے دُرُست اسلامی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ دِل سے غَیْرُ اللہ کی محبت نکالنے کا ، دِل کو دُنیا کی محبت سے خالی کر لینے کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کاروبار چھوڑ دیں ، کام کاج چھوڑ دیں ، اپنی اولاد کو بےیار و مددگار چھوڑ کر ایک کونے میں لگ کر بیٹھ جائیں۔ دِل سے دُنیا کی ، غَیْرُ اللہ کی محبت نکال دینے کا دُرُست مطلب ہوتا ہے : دُنیا میں رہنا مگر دُنیا کو دِل میں نہ آنے دینا۔ دیکھئے : داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : مَنْ نَظَرَ جس نے نِگاہ کی ، جس نے نَظر کی۔ یہ اَصْل نکتے کی بات ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنی تَوَجُّہ کا مرکز اللہ پاک کی رِضا کو بنانا ہے۔ ہم اگر قرآنِ کریم کو پڑھیں ، سمجھیں تو قرآنِ کریم میں جہاں دُنیا سے بےرغبتی کی ترغیب ہے یا دُنیا سے محبت کی مَذَمَّت کا بیان ہے ، ایسے کئی مقامات پر اللہ پاک نے لفظ اِیْثَار ذِکر فرمایا ہے۔ مثلاً پارہ : 30 ، سورۂ نازعات ، آیت : 38 میں سرکشی کرنے والوں کے متعلق فرمایا :
وَ اٰثَرَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاۙ(۳۸)
ترجمہ کنز الایمان : اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی
اس آیت میں لفظ اٰثَرَ آیا ہے ، یہ اِیْثار سے بنا ہے اور اِیْثار کا معنی ہوتا ہے : ترجیح دینا۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ جو بندہ دُنیا کو آخرت پر ترجیح دے ، نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوئے کفر کا رستہ اختیار کرے ، اس کا ٹھکانا جہنّم ہے۔ ([1])
[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 30 ، سورۂ نازعات ، زیرِ آیت : 37-39 ، جلد : 10 ، صفحہ : 531 ماخُوذًا۔