Book Name:Data Huzoor Ki Nasihatain

مَعْلُوم ہوا دُنیا کو آخرت پر ترجیح دینا کافِروں کا طریقہ ہے۔ لہٰذا لازِم ہے کہ ہم دُنیا کو آخرت پر ترجیح نہ دیں بلکہ آخرت کو دُنیا پر ترجیح دیں۔ اب یہ ترجیح کیا ہوتی ہے؟  یہ سمجھنے کے لئے 2فرامینِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم سنیئے! (1) : ایک حدیثِ پاک میں پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تم میں سے وہ شخص بہتر نہیں جو آخرت کے لئے دُنیا کو چھوڑ دے ، نہ ہی وہ بہتر ہے جو دُنیا کے لئے آخرت کو چھوڑ دے بلکہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو دونوں (یعنی دُنیا کو بھی ، آخرت کو بھی) اختیار کرے۔ ([1]) (2) : ارشاد فرمایا :  دُنیا کے لئے اتنا کماؤ جتنا دُنیا میں رہنا ہے اور آخرت کے لئے اتنا کماؤ جتنا آخرت میں رہنا ہے۔ ([2])

ان دونوں اَحادیث سے ہمیں ایک اُصُول مل گیا ، وہ یہ کہ  دُنیا کو چھوڑنا نہیں ہے بلکہ دُنیا کے لئے اُتنا کمانا ہے جتنا دُنیا میں رہنا ہے اور ہم نے دُنیا میں رہنا کتنا ہے؟ ہم جانتے ہی نہیں ہیں ، شاید اگلی سانس بھی نصیب نہ ہو۔ اور آخرت میں کتنا رہنا ہے؟ ہمیشہ رہنا ہے ، آخرت میں موت نہیں ہے ، وہاں ہمیشہ کی زندگی ہے۔ بَس جتنا دُنیا میں رہنا ہے ، اتنا دُنیا کے لئے ، جتنا آخرت میں رہنا ہے ، اتنا آخرت کے لئے۔     یہی ترجیح ہے۔

اب اسی ترجیح کو ایک اَوْر انداز سے سمجھئے! بہت ساری احادیث میں محبت کے تعلق سے ایک اُصُول بیان ہوا ہے : اَلْحُبُّ فِی اللہِ وَ الْبُغْضُ فِی اللہِ محبت اللہ کی رضا کے لئے ، نفرت اللہ کی رضا کے لئے۔ یعنی ہم جس سے بھی محبت کریں ، صِرْف اللہ پاک کی رضا کے


 

 



[1]...ابنِ عساکر ، جلد : 12 ، صفحہ : 293۔

[2]...تفسیر روح البیان ، پارہ : 23 ،  سورۂ صاد ، زیرِ آیت : 29 ، جلد : 8 ، صفحہ : 29۔