Book Name:Apni Behen Kay Sath Naik Sulook Kijiye
آئیں توچھوٹوں کو حکم کہ بڑوں کا ادب کریں ۔
یہ ہے اسلام کا خاندانی نظام کہ جس کے تحت ہرایک کےلیے ایسا پیارا اُصُول بیان فرمادیاکہ ان پر عَمَل کرنے کی صورت میں آپس میں پیار و مَحبَّت کی وہ مثال قائم ہو سکتی ہے کہ لوگوں میں باہمی جھگڑا ، بغض و کینہ ، حسد و تکبر اورایک دوسرے کی جان لینے کی مَذمُوم واردتیں ختم ہوجائیں اور ہر گھر امن کا گہوارہ بن جائے۔
آئیے اب سنتے ہیں کہ ہمارے بزرگانِ دین کا خاندانی نظام کیسا ہوتاتھا اور ان کا اپنے خونی رشتوں داروں سے تَعَلّق کیساتھا؟
بہن بھائی کا باہمی تعلق کیسا ہو؟
حضرت موسی ٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی اپنے بھائی سے مَحبَّت دیکھیے کہ ان کے لیےدُعا فرمارہے ہیں ، جس کا ذکر ربِّ کریم نے اپنے کلامِ پاک میں فرمایا : پارہ9 ، سورۂ اَعْراف کی آیت نمبر151 میں ارشاد ہوتاہے :
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ ﳲ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠(۱۵۱)
ترجمۂ کنز العرفان : عرض کی اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تُو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔
تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھا ہے کہ یہ دُعائے مغفرت اُمّت کی تعلیم کے لئے ہے ، ورنہ انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اس لئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے بھائی کو اس دعا میں شامل