Book Name:Apni Behen Kay Sath Naik Sulook Kijiye
* رشتے داروں سے تعلقات توڑنے کی کیا نحوست ہے؟ *حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا اپنی بہنوں کے ساتھ نیک سُلُوک اور ان کےعلاوہ مفید معلومات سننے کی سَعَادَت حاصِل کریں گے اِنْ شَآءَ اللہ ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت حامد بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتےہیں : ایک خُراسانی شخص 60 سال سے مکہ مکرمہ میں رہتا تھا اور بڑا ہی عابد و زاہداورامانت دار شخص تھا ، دن قرآنِ کریم کی تلاوت میں اورتمام رات طواف کرنے میں گزارتا ، لوگ اس کے پاس اپنی امانتیں رکھواتے تھے ، ایک نیک شخص کی اس سےدوستی تھی ، ایک مرتبہ اُس نیک شخص نے کہیں سَفَر پر جاناتھا اس نے اپنے خراسانی دوست کو دس(10) ہزاردینار اَمَانَت کے طورپر دئیےاورسَفَر پر چلا گیا ، جب سَفَر سے واپسی ہوئی تو پتا چلا کہ اُس خراسانی کا تواِنْتِقَال ہوچکا ہے ، وہ نیک شخص خراسانی کے وارثوں کے پاس گیا اور اپنی اَمَانَت طَلَب کی ، انہوں نے لاعلمی کا اِظْہَار کیا کہ ہمیں معلوم نہیں ، اب یہ نیک شخص مکہ مکرمہ کے عُلَما کے پاس حاضِر ہوا اور اپنا واقعہ بیان کیا ، عُلَما نے فرمایا ہمیں اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید ہے مرحوم خراسانی جنّتی ہوگا اور جنّتیوں کی روحیں زَم زَم کنویں میں ہوتی ہیں ، تم آدھی رات کےبعد زَم زَم کنویں کے اندر جھانک کراس طرح آواز دینا : اے فلاں بن فلاں میری دی ہوئی اَمَانَت کہاں ہے؟آپ کو جواب مل جائے گا۔ اس نے ایسا ہی کیااور 3 دن تک مسلسل کرتارہا مگرزم زم کنویں سےجواب نہ آیا ، اُس نیک