Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf

کہاں یہ فقیر اور کہا ں سردارِ رابغ ، شیخ حسین ، جن سے جان نہ پہچان اور کہاں وَحْشی مزاج جَمَّال (اُونٹوں والے)اور ان کی یہ خَارِقُ الْعَادات رَوِشیں(یعنی خلافِ معمول طرزِ عمل)(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۲۱۷ ، ملخصاً)

مکتبۃُ المدینہ کےرسالے “ پیر پر اِعتراض منع ہے “ کے صَفْحہ نمبر47 پر ہے : اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ21 سال کی عمر میں اپنے والدِ ماجدرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے ساتھ حضرت سیدشاہ آلِ رسول مارَہْری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سِلسلۂ عالیہ قادِرِیَّہ میں ان سے بَیْعَت کی۔ ان کےمرشِد کامل نے(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو مرید بنانے کے ساتھ ساتھ) تمام سلسلوں کی اجازت وخلافت اورسندِحدیث بھی عطا فرمائی۔ حالانکہ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خلافت واجازت کے معاملے میں بڑے محتاط تھے۔ مگر جب اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو مرید ہوتے ہی تمام سلسلوں کی اجازت ملی تو خانقاہ کےایک خادم سے نہ رہا گیا۔ عرض کی : حضور!آپ کے خاندان میں تو خلافت بڑی ریاضت اور مجاہدے کے بعد دی جاتی ہے۔ ان کو آپ نے فوراً خلافت عطا فرمادی۔ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس شخص سے ارشاد فرمایا : لوگ گندے دل اور گندے نفس لےکرآتےہیں ، ان کی صفائی پر خاصاوقت لگتاہےمگریہ پاکیزگیِ نفس کے ساتھ آئے تھے۔ صرف نسبت کی ضَرورت تھی ، وہ ہم نے عطا کردی۔ پھر حاضرین (موجود لوگوں)سے مخاطب ہوکر فرمایا : مجھے مدت سے ایک فکر پریشان کئے ہوئے تھی۔ اَلْحَمْدُ  لِلّٰہ! وہ آج دُور ہوگئی۔ قِیامت میں جب اللہپاک پوچھے گاکہ آلِ رسول! ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان کو پیش کردوں گا۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکو وہ تمام اعمال واشغال(وظائف)عطا فرما دیئے۔ جو خانوادۂ بَرَکاتیہ میں سینہ در سینہ چلے آرہے ہیں۔