Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سناکہ ہمارے اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ تصوف کےکس قدرعظیم مرتبے پر پہنچے ہوئے تھے ، حالانکہ 21سال کی بھری جوانی میں تو اُمیدیں جوان ہوتی ہیں ، چاروں جانب خواہشات کا ہجوم ہوتا ہے ، دنیوی عیش و لذّات سے لطف اندوز ہونامعمول بن جاتا ہے ، نفس و شیطان پوری طاقت سے انسان کو فکرِ آخرت اور نیک اعمال سے غافل کرکےاس کی قبر و آخرت کو تباہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں ، انسان پر مال و دولت جمع کرنے اور بینک بیلنس بڑھانے کا جنون سوار رہتا ہے ، الغرض اس عمر میں انسان عموماً اللہ پاک کی یاد سے غافل رہتا ہے ، لیکن قربان جائیے! اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پر! جنہوں نے جوانی کی نعمت کی قدر کرتے ہوئے ان تمام بُرائیوں سے اپنےدامن اور اپنےباطن کو پاک و صاف رکھا ، بچپن سے ہی زُہد و تقویٰ کو اختیار کیا اور سُنّت کے مطابق زندگی گزاری ، چنانچہ جب آپ اپنے چمکدار باطن کےساتھ حضرت شاہ آلِ رسولرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکی بارگاہِ مقدسہ میں حاضر ہوئے تو انہوں نے اپنے نورِفراست سےآپ کےباطن کوملاحظہ فرمالیا اور ہاتھوں ہاتھ آپ کواجازت و خلافت اور سند ِحدیث عطا فرمادی ، یہ تمام انعام و اکرام سے نوازنے کے بعد آپ کے پیر ومرشد نےاپنے اس مریدِ کامل کی شان و عظمت کو یوں اُجاگر فرمایا کہ قِیامت میں جباللہ پاک پوچھے گا کہ آلِ رسول! ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان کو پیش کردُوں گا۔ “
بیان کردہ حکایت سے یہ مدنی پھول بھی ملا کہ اگر پیر اپنے کسی مُرید کونوازے تواس عطا پر اپنے پیر بھائی سے ہرگز حسد نہ کرے ، کسی پیر کا اپنے مُرید کونوازنا کئی طرح سے ہوسکتاہے مثلاً کوئی مُرید اپنے پیر کے ہرفرمان پرلبیک کہنے والا ، نہ صرف لبیک کہنے والا بلکہ اُس فرمان کونہایت ہی محبت و