Book Name:Milad Mananay Walo Kay Waqiyat
صدقات ان صدقات کے علاوہ تھے ، جنہىں پوشیدہ طور پر کىا جاتا تھا۔ ([1])
مَکَّۃُ المُکَرَّمَۃ میں محفلِ میلاد کا انعقاد
شیخُ الحدیث حضرتِ علامہ عبدالمصطفٰے اعظمی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی تصنیف “ سیرتِ مصطفٰے “ کے صفحہ نمبر 72 پرلکھتے ہیں کہ جس مُقدَّس مکان میں حُضُورِاقدسصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَکی ولادت ہوئی ، تاریخِ اسلام میں اس مَقام کا نام “ مَوْلِدُ النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ‘‘ (یعنی سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ولادت گاہ)ہے ، یہ بہت ہی بابرکت مقام ہے۔ مسلمان حکمرانوں اورمیلاد کی محفلیں سجانے والے بادشاہوں نے اس مُبارَک یادگار پربہت ہی شاندار عمارت بنا دی تھی ، جہاں اہلِ حرمینِ شریفین اور تمام دنیا سے آنے والے مسلمان دن رات محفلِ میلاد شریف منعقد کرتے اور خُوب صلوٰۃ و سلام پڑھ کراُس کا نذرانہ سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں پیش کرتےرہتے تھے۔ چُنانچہ
مشہورمحدِّث حضرتِ شاہ وَلِیُ اللہمحدثِ دہلوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نےاپنی کتاب “ فیوضُ الْحرمین “ میں تحریر فرمایا ہے کہ میں ایک مرتبہ اُس محفلِ میلادمیں حاضر ہوا ، جومَکَّۃُ المُکَرَّمَہ میں رَبِیْعُ الاَوَّل کی بارہویں تاریخ کومولدُالنبی(یعنی سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ولادت گاہ)میں منعقد ہوئی تھی ، جس وقت ولادت کا ذکر پڑھا جا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ اچانک اس مجلس سے کچھ انوار بُلند ہوئے ، میں نے ان انوار پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ رحمتِ الٰہی اور ان فرشتوں کے انوار تھے ، جو ایسی محفلوں میں حاضر ہوا کرتے ہیں۔ ([2])