Book Name:Milad Mananay Walo Kay Waqiyat
واہ کینٹ (ضلع راولپنڈی) کے ایک نوجوان کا بیان ہے : نمازیں قضا کرنا ، فلمیں دیکھ کر شیطان کو خوش کرنا اور گانے باجے وغیرہ سُن کر مست رہنا میرا معمول تھا ، آہ! میں سُنتوں پر عمل کرنے سے محروم تھا ، میری گُنَاہوں بھری زِندگی میں روشنی یوں آئی کہ ایک دِن ایک مبلغ دعوتِ اسلامی سے میری ملاقات ہوگئی ، انہوں نے مجھے سمجھاتے ہوئے اجتماعی سُنَّت اعتکاف کا ذہن دیا ، ان کی میٹھے انداز میں دی گئی نیکی کی دعوت میرے دِل پر اَثَر کر گئی اور میں اجتماعی اعتکاف میں شریک ہو گیا ، اب میرے شب و روز عبادت میں گزرنے لگے ، پُرسوز بیانات اور رِقَّت انگیز دُعاؤں نے میرے دِل کی دنیا ہی بدل دی ، کرم بالائے کرم یہ کہ اجتماعی اعتکاف میں امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا مدنی مذاکرہ سننے کی سعادت ملی ، آپ کے پُر اَثَر ملفوظات سے میں اس قدر متاثر ہوا کہ میں نے فوراً اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ کی اور نمازوں کی پابندی کا عزم کر لیا ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ترغیب دلانے پر چاند رات کو گھر جانے کے بجائے راہِ خُدا کا مسافر بن گیا جہاں عِلْمِ دین کے سنہری موتیوں سے دامن بھرنے کا موقع ملا اور سنتیں سیکھنے کے ساتھ ساتھ ان پر عمل کرنے کا جذبہ بھی دِل میں موجزن ہو گیا۔
مدنی مذاکرہ ہے شریعت کا خزینہ اَخْلاق کا ، تہذیب کا ، طریقت کا خزینہ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ میلاد!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ !آج ہم نےمِیلاد شریف منانے والوں کے حوالے سے کئی ایک مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کی۔