Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
کی قسم یاد فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا :
وَ الْعَصْرِۙ(۱) (پارہ30 ، سورۃالعصر : 1)
ترجمہ کنز الایمان : اس زمانۂ محبوب کی قسم۔
سرکارِ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
ہے کلامِ الٰہی میں شَمس و ضُحٰے تِرے چہرۂ نور فزا کی قسم قسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زُلفِ دوتا کی قسم([1])
شعر کی وضاحت : اےمیرےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !قرآنِ مجیدمیں شَمْس و ضُحٰی فرما کر اللہ پاک نےآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےچہرۂ انورکی قسم یاد فرمائی ہے اور وَالَّیْلفرما کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خم دارسیاہ زلفوں کی قسم یاد فرمائی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ میلاد!دنیا کادستور ہےکہ بادشاہ جب اپنےدرباریوں میں سے کسی کو اپنی عنایتوں سےمخصوص کرتےہیں تو اسےایسے خاص انعامات عطا کرتے ہیں ، جس سے اس کی قدرو منزلت ہر شخص پر ظاہر ہو جائے اور وہ دوسروں سے بالکل ہی ممتاز ہوجائے اور وہ کمالات اور مراتب جو کسی اور کو بھی ملے ہوئے ہوں تو بادشاہ اپنے خاص اور چُنے ہوئے درباریوں کو وہ دینے کے ساتھ دیگر بھی کئی بہتر مرتبوں سےسرفراز کرتا ہے ، اسی طرح بادشاہِ حقیقی یعنی اللہ پاک نےہمارے پیارے نبی ، مکی مدنی ، محمدِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تمام مخلوق سے زیادہ انعامات دے کر اپنی خاص مہربانیوں سے مشرف کیااورقرآنِ کریم میں ربِّ کریم نے مختلف مقامات پر مختلف القابات کے ساتھ اپنے حبیب ، حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعریف فرمائی ہے ، چنانچہ