Book Name:Nasli Tassub Kay Nuqsanat
پیارے اسلامی بھائیو! ایک اہَم بات یہاں عرض کر دُوں۔ کسی نے نیکی کی دعوت دی، اگر دعوت نیکی ہی کی ہے تو ہمیں قبول کر لینی چاہیے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم ہر اَیْرے غیرے سے دِین سیکھنے بیٹھ جائیں۔ دِین سیکھنے کا مُعامَلہ اور ہے، نیکی کی دعوت قبول کرنے کا مُعامَلہ اور ہے *مثلاً کلین شیو بندہ ہے، بیٹھا دین پر لیکچر(Lecture) دے رہا ہے، ہم اسے سننے بیٹھ جائیں۔ ایسا نہیں ہو گا *نامحرم عورتوں کے بیچ بیٹھا ہے اور دِین سکھا رہا ہے، قرآن کا، حدیث شریف کا دَرْس دے رہا ہے *پیشے میں اینکر(Anchor) ہے، دِین کسی سے سیکھا نہیں، قرآنِ کریم کی تعلیم باقاعِدہ سیکھی نہیں اور چینل پر بیٹھ کر دَرْس شروع کر دیا، ایسوں سے دِین نہیں سیکھنا۔ دِین سیکھنے کی جب بات آئے تو دیکھا جائے گا کہ سکھانے والا کون ہے؟ مُسْلِم شریف میں ہے:
اِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِيْنٌ، فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَاْخُذُوْنَ دِيْنَكُمْ
ترجمہ: بیشک یہ عِلْم تمہارا دِین ہے، پس غور کرو کہ اپنا دِین کس سے سیکھ رہے ہو! ([1])
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ (پارہ:15، سورۂ کہف:28)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان :اور اس کی بات نہ مان جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافِل کر دیا۔
پتا چلا؛ جس کے دِل پر غفلت طاری ہے *جس کا دِل ایمان کے نُور سے غافِل ہے *جس کا دِل محبّتِ اِلٰہی سے غافِل ہے *جس کا دِل محبّتِ رسول سے غافِل ہے *محبّتِ