Book Name:Nasli Tassub Kay Nuqsanat
بات ہم نہیں مانیں گے۔
اس سے اندازہ لگائیے! نسلی تَعَصُّبْ کتنی بُری چیز ہے۔ بندے کو اِیْمان جیسی عظیم دولت سے محروم کر دیتی ہے۔
ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عادَتِ کریمہ تھی آپ رات کو گھر مبارَک میں بلند آواز سے تلاوت فرمایا کرتے تھے، ہجرت سے پہلے مکی زندگی میں بھی یہ مَعْمُوْل مبارَک تھا۔ ایک مرتبہ ابوجہل جو بدبختوں کا سردار ہے، رات کو مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے گھر مبارَک کے قریب پہنچا اور چُھپ کر کہیں بیٹھ گیا، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تلاوت فرماتے رہے، ابوجہل سنتا رہا۔
صبح ہوئی، واپس چلا گیا۔ اگلی رات پِھر پہنچا، پِھر تلاوت سنتا رہا، کلام خُدا کا ہو، زبان مَحْبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ہو، کیسی پُرسوز تلاوت ہو گی...؟ ابوجہل رات بھر تلاوت سنتا رہا، کب صبح ہوئی، خبر ہی نہ ہوئی، صبح کی روشنی پُھوٹی تو اُٹھ کر گھر چلا گیا، تیسری رات پِھر آ گیا۔
3راتیں مسلسل اُس بدبخت نے زبانِ مصطفےٰ سے کلامِ خُدا سُنا۔ اس کا دِل پتھر کا تھا، جو کلامِ پاک سُن کر پہاڑ پگھل سکتے تھے، اس کا دِل مائِل نہ ہوا۔ تیسرے دِن اس سے کسی نے پوچھا: اے ابوجہل! 3راتوں سے جو کلامِ پاک سُن رہے ہو، اس کے مُتَعلِّق تمہاری رائے کیا ہے؟ اب اس کا نسلی تَعَصُّبْ پر مبنی جواب سنیے! کہنے لگا: عزّت اور شرف کے مُعاملے میں ہم شروع سے ہی بنو عبدِ مناف کے ساتھ مُقابَلَہ کرتے آئے ہیں۔