Book Name:Nasli Tassub Kay Nuqsanat

صحابہ و اہل بیت سے غافِل ہے *آدابِ اَوْلیا، آدابِ عُلَما سے غافِل ہے، ایسے غافِل دِل والے کی پیروی ہم نے نہیں کرنی ہے۔

لہٰذا ہمیں نیکی کی دعوت دے، دینے والا چاہے سیاہ فام غلام ہی کیوں نہ ہو، ہمیں نیکی کی دعوت قبول کرنی چاہیے، البتہ! دِین سیکھنے کا جہاں تک مُعامَلہ ہے تو عِلْمِ دِین صرف و صرف عاشقِ رسول، مُحِبِّ صحابہ و اہلِ بیت، اولیا و علما کا ادب کرنے والے ہی سے سیکھنا ہے۔  اللہ  پاک ہمیں عَمَل  کی توفیق نصیب فرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):تَعَصُّبْ  سے دُور رہیے!

پیارے اسلامی بھائیو! دوسری بات جو آیتِ کریمہ سے ہمیں سیکھنے کو ملی، وہ یہ ہے کہ تَعَصُّبْ  بہت بُری بیماری ہے، اِس کے سبب آدمی اِیمان جیسی دولت سے بھی محروم رہ سکتا ہے۔ تَعَصُّبْ  کا مطلب ہے: خوامخواہ کی طرف داری۔ مثلاً میں ملک صاحِب ہوں، فُلاں مغل صاحب ہیں، لہٰذا میں سچّائی کو جانتے بُوجھتے خوامخواہ اپنی برادری کی طرف داری کروں، اسے تَعَصُّبْ  کہیں گے۔  یہی بات ہے جو بنی اسرائیل کہہ رہے  تھے:

نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗۗ- (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:91)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان :ہم اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہمارے اوپر نازِل کیا گیا  اور وہ تَوْرات  کے علاوہ دیگر کا انکار کرتے ہیں۔

یعنی وہ نبی جو بنی اسرائیل سے آئے، ہمارے خاندان سے تھے، وہ ہمیں قُبول ہیں، ان کا ہم کَلْمَہ پڑھیں گے، جو ہمارے خاندان سے نہیں ہیں، بنی اِسْماعیل سے ہیں، ان کی