Book Name:Nasli Tassub Kay Nuqsanat

آگے سے کہے: تُو اپنی فِکْر کر...!! کیا تجھ جیسا آدمی مُجھے حُکم دے گا؟([1])

 اللہ !  اللہ ! اندازہ کیجیے! یہ کتنا سخت جُرْم ہے۔  ہمارے ہاں تو ایسی باتیں عام ہیں۔  لوگ نیکی کی دعوت دینے والے کو بڑی دلیری سے کہہ دیتے ہیں: جاؤ! بھائی اپنا کام کرو...!! لیکچر(Lecture)مت سُناؤ...!!

سایۂ عرش کی طرف جلدی بڑھنے والا

مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان، حضرت عائشہ صِدِّیْقہ طَیِّبَہ طاہِرہ  رَضِیَ  اللہ  عنہ ا سے روایت ہے:   ایک دِن پیارے آقا،  مکی مَدَنی مُصطفےٰ   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دِن عرشِ اِلٰہی کے سائے کی طرف جلدی بڑھنے والا کون ہو گا؟ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان  نے عرض کیا:  اللہ  و رسول خُوب جانتے ہیں۔  فرمایا: وہ لوگ کہ جب حق دئیے جائیں تو اُسے قبول کر لیں۔([2])

مِرآۃ المناجیح میں ہے:  اس کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ وہ لوگ کہ جب کوئی اُنہیں حق بات سُنائے تو اُسے قُبول کر لیں اور سُنانے والے کا احسان مانیں،  اُسے قبول کرنے میں شرم مَحْسوس نہ کریں،  وہ لوگ عرشِ اِلٰہی کے سائے میں جلدی پہنچ جائیں گے۔([3])

 اللہ  پاک ہمیں عَمَل  کی توفیق عطا فرمائے۔  کاش! ہم نیکی کی دعوت قبول کرنے والے بن جائیں۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   ۔ 

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... معجم کبیر، من اسمہ عبداللہ، جلد:4، صفحہ:469، حدیث:8508۔

[2]...الزهد لامام احمد بن حنبل، زہد عبید بن عمیر رَضِیَ اللہُ عنہ، صفحہ:449، حدیث:2376۔

[3]...مرآۃ المناجیح، جلد:5، صفحہ:365۔